اورعربی میں دوسرے معنوں میں استعمال ہوتا ہے ، اس کو پہچاننا ضروری ہے ، مثلاً مضمون اردو میں جس معنی میں استعمال کیا جاتا ہے ، عربی میں اس معنی میں نہیں آتا ہے ، اس فرق کو بہت دقت نگاہ سے سمجھنا ہوگا ، معلم الانشاء حصہ دوم ، سوم کا مطالعہ غور سے کرو ، تو بہت کچھ معلوم ہوجائے گا ، کچھ الفاظ کی فہرست اس کے آخر میں بھی ہے ، اس کے علاوہ عربی میں مؤنث معنوی کی خاصی تعداد آتی ہے ، اس کی جستجو کرتے رہو ، اسی طرح موصوف صفت کی موافقت بہت اہم اور ضروری ہے ،ا س میں بہت غلطی واقع ہوتی ہے ۔ الحمد ﷲ میں بخیر ہوں ۔ والسلام
اعجاز احمداعظمی
۱۸؍ ذی قعدہ ۱۳۹۵ھ
٭٭٭٭٭
(۲۲)
عزیزم وسیم !
وعلیکم السلام ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
جو سوال تم نے اُٹھایا ہے وہ خاصا تفصیل طلب ہے ، اتنا موقع میرے پاس کہاں کہ اس کو مفصل تحریر کرسکوں ، کبھی ملاقات ہواور یاد دلاؤ تو کسی قدر تفصیل عرض کردوں گا ، خلاصہ اس کا یہ سمجھو کہ المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ ، حدیث میں آیا ہے ، اس کا کیا مطلب ہے ؟ یہی ناکہ حقیقت میں مسلمان کہلانے مستحق وہی ہے جس کی زبان یا ہاتھ سے دوسرے مسلمان اپنے کو محفوظ سمجھیں ، اور اب ایسا سو میں ایک بھی نظر نہیں آتا ، اس لئے کہ روحِ اسلام لوگوں کے قلوب سے نکل چکی ہے ۔
سلطنت جسم کا سلطان ’’ قلب ‘‘ ہے ، یاروں نے اسے مہمل چھوڑدیا ہے ، یہ