تقابل میں شامل کیا جاتا ہے ، کسی صوبے کے طلبہ بغیرتقابل کے لے لئے جاتے ہیں ۔ کسی جگہ کے لئے ریزرویشن ہے اور کسی جگہ کے لئے نہیں ہے ۔ کہیں کے طلبہ کم نمبر کے باوجود لے لئے جاتے ہیں ۔ اور کہیں کے طلبہ زیادہ نمبر کے باوجود رہ جاتے ہیں ۔ ہوسکتا ہے کہ ایسا کرنے میں کچھ مجبوری ہو ، مگر یہ بات انصاف سے بعید ہے ، اس امتیازی سلوک کا انجام یہ ہوگا کہ جن مقامات کو آسانی دی گئی ہے وہاں کے بچے کبھی محنت وکاوش نہیں کریں گے ، اور محنت کرنے والے دارالعلوم کے داخلے سے محروم رہیں گے تو ان کا دل دکھے گا ۔ دارالعلوم میں داخلہ نہ ملنے کی وجہ سے طلبہ پر جو گزرتی ہے، اس سے جناب والا خوب واقف ہوں گے ۔یہ دونوں باتیں دارالعلوم کے حق میں سخت مضر ہیں ۔ میرے خیال میں کوٹہ ، ریزرویشن اور امتیازی سلوک ختم کرکے تمام طلبہ کو ایک ضابطہ کے تحت رکھا جائے ، تاکہ ہر جگہ کے طلبہ محنت کرکے آگے بڑھنے کی کوشش کریں ۔
(۳) تیسری بات ،دارالعلوم میں طلبہ کی تعطیلات کا مسئلہ خاصا قابل توجہ ہے ، جہاں تک مجھے معلوم ہے ،دارالعلوم میں دورانِ تعلیم سوائے عید الاضحی کے اور کوئی بڑی تعطیل نہیں ہے ، لیکن طلبہ ہیں کہ عید الاضحی پر تو خیر گھر آتے ہی ہیں ، اس کے علاوہ ششماہی امتحان اور دوسرے ہنگامی مواقع پر اس طرح دارالعلوم سے باہر آجاتے ہیں جیسے کوئی بڑی تعطیل ہوگئی ہو ۔ گزشتہ سال اساتذہ ٔ دارالعلوم بمبئی کے اجلاس میں چلے گئے ، تو طلبہ نے اپنے گھروں کا رُخ کرلیا ۔ اور عید الاضحی کی تعطیل کا یہ حال ہے کہ ابھی ذی قعدہ کی رمق باقی رہتی ہے کہ طلبہ اپنے گھروں میں نظر آنے لگتے ہیں ۔ پھر ایک اچھا خاصا وقفہ گزار کر مدرسہ