تو کتاب ہی پر اور کہیں علیٰحدہ پرچہ پر اپنی دانست میں جو صحیح ترجمہ ہوسکتا تھا ، لکھ دیا ہے ۔ ملاحظہ فرمالیں ۔
(۲) کہیں کہیں آپ کی لکھی ہوئی تحریر مجھے خلافِ محاورہ ٔاردو معلوم ہوئی ، کہیں فصاحت میں کمی معلوم ہوئی تو متبادل عبارت لکھ دی ہے ، شاید قبول ہو ، ایک لفظ متعدد جگہوں پر آیا ہے ، مگر اس پر نشان نہیں لگا سکا ہوں ، یہاں عرض کرتا ہو ں ۔ ’’ سرانجام فرمانا ‘‘ کئی جگہوں پر اس کے افعال استعمال ہوئے ہیں ۔ میرے خیال میں ’’ انجام ‘‘ یا ’’ سر انجام ‘‘ کے ساتھ ’’ فرمانا ‘‘ کا لفظ اردو محاورہ میں استعمال نہیں ہے ۔ ’’انجام دینا ‘‘ کہا جاتا ہے ، اور ’’سرانجام پانا‘‘ بولا جاتا ہے ۔ ویسے آپ کی جو تحقیق ہو ، میں اس میدان کا کبھی مبتدی تھا ، اب تو وہ بھی نہیں ہوں ۔
(۳) زیادہ تر کتابت کی غلطیوں کی نشاندہی ہے ۔
(۴) بعض تحقیقات پر بھی شبہ ہے ، متعلقہ جگہ پر نشان لگادیا ہے ۔
میں یہ عرض کردوں کہ جو کچھ میں نے جسارت کی ہے ، آپ کی محبت میں کی ہے ، آپ کی ملاقات سے میرے دل پر محبت کا ایک نقش قائم ہوگیا ۔ اور تحقیق کے میدان میں تو آپ کو فردِ فرید مانتا ہوں ۔ البتہ افسوس اور رنج وحسرت کے اظہار کے لہجے میں نرمی چاہتا ہوں ۔ بجز پیغمبر ں کی ذات اور ان کی تعلیمات کے کسی اور کی زندگی اور تعلیم کی حفاظت کا نہ وعدہ ہے ، اور نہ ضرورت ! ہر ایک کی کچھ باتیں قابل قبول ہوتی ہیں ، اور کچھ قابل حذف ! صرف سرکار رسالت مآب ں کی ذات اور بات اس سے مستثنیٰ ہے ، حضرات انبیاء علیھم الصلوٰۃ والسلام اپنا اپنا دور پورا کرچکے ، اب ان کی طرف منسوب باتیں بھی جب تک نبی آخرالزماں اکے دربار سے سند تصدیق نہ پالیں ، معتبر نہیں ہوسکتیں ، اس لئے بجز آپ ا کی ذات اور آپ کی