س
الحمد ﷲ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ سیدنا وسید المرسلین وعلیٰ آلہ وأصحابہ أجمعین أمابعد!
برادر عزیز ! عافاکم اﷲ من البلیات والاسقام
السلا م علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
پرسوں آنعزیز کا مفصل مکتوب ملا ، بہت خوشی ہوئی ۔ دعاگوئی کی توفیق ہوئی ، فون کی بلانے خطوط کا مبارک سلسلہ منقطع کردیا ہے ، ورنہ مراسلت ومکاتبت جانبین کے لئے اس سے کہیں زیادہ نافع ہے ، جو فون سے متصور ہے ۔ تمہارے خط نے پچھلے دور کی یاد تازہ کردی ، اﷲ تعالیٰ تمہیں خوش رکھے ، صحت وعافیت سے نوازے ، تمہاری علالت سے دکھ ہوا ، حق تعالیٰ صحت کاملہ نصیب فرمائیں ۔ آمین یارب العالمین
جس بیماری کا تم نے تذکرہ کیا ہے ، اس کے لئے سورۃ الحجر ( پارہ :۱۴ ) کی آخری آیات وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّکَ یَضِیْقُ صَدْرُکَ بِمَایَقُوْلُوْنَ فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَکُنْ مِّنَ السّٰجِدِیْنَ وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتّٰی یَأْتِیَکَ الْیَقِیْنُ۔ ۴۱؍مرتبہ پڑھ کر پانی پر دم کرو اور اسے دن بھر میں چار بار پیو ، کم ازکم آدھا گلاس ، ایک دن دم کرو تو اسے سات دن تک پیو ، اﷲ تعالیٰ کی مشیّت ہوئی تو یہ تکلیف ختم ہوجائے گی۔
بزرگوں کے تذکرے میں جاذبیت ہوتی ہے ، پھر جس کو ان حضرات سے مناسبت ہو، محبت ہو ، پھر بیان وتحریر کا کچھ سلیقہ بھی ہو، تو تاثیر بڑھ جاتی ہے ، میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ مجھے بیان وتحریر کا کچھ سلیقہ ہے ، لیکن یہ ضرور ہے کہ مجھے اوائل عمر ہی سے بزرگوں سے ، بزرگوں کے حالات سے بہت محبت وگرویدگی ہے ، اس لئے بزرگوں کے حالات پڑھنے میں مجھے بہت دلچسپی ہوتی ہے ، پھر جب قلم اٹھایا تو مصلح الامت حضرت مولانا شاہ وصی اﷲ علیہ الرحمہ کے مبارک اور دلآویز حالات سے قلم کو چمک دمک ملی ، اس کے بعد متعدد بزرگوں سے تحریر نے کسب فیض کیا ۔ یہ حضرات محبوبانِ