نہیں ، یہ سب چیزیں سیاسی شعبدوں کا رنگ اختیار کرچکی ہیں ۔ خالص اُخروی نقطۂ نظر سے جنت کی بشارت اور جہنم کی وعید سناسنا کر! اس سے مسلمان کا قلب متاثر ہوتا ہے ، اور اس کے ساتھ ساتھ خود بھی اپنے قلب میں ایمانی تاثر اور عمل میں اسلامی روح بیدار کریں ۔ اعلیٰ پیمانے پر یہ کام کیا جائے، اور ثانوی درجے میں دوسرے امور انجام دئے جائیں ۔ ہم نے مسلم پرسنل لاء کاایک بڑا حصہ خود اپنی زندگیوں سے بے دخل کردیا ہے، پھر اگر حق تعالیٰ نے تنبیہاً چند اور کے لئے دوسروں کو مسلط کردیا ہے،توہمیں کدھر جانا چاہئے ، بالکل بدیہی بات ہے۔
یہ بندہ تو سیاسی رنگ کے ان جلسوں سے باوجود اقرار افادیت کے یکسو ہے، میں اپنے اندر اس کا حوصلہ نہیں پاتا۔ حوصلہ مندوں کو دل سے اچھا جانتا ہوں اور کامیابی کے لئے ہمیشہ دعائیں کرتا ہوں ، اس لئے شرکت تو میری اجلاس میں نہ ہوسکے گی ، میں نے اپنے لئے دوسری راہ اختیار کی ہے ، اور اپنی بساط بھر کوشش میں مصروف ہوں ، کامیابی وناکامی کوخدا حوالے کرکے اس کے انتظار سے بھی فارغ ہوں ، کام کرنا ، کئے جانا، اور کرتے کرتے حضور حق میں پیش ہوجانا، اسی کی نیت ہے۔ اور جس چیز کا حوصلہ نہیں پاتا، اس میں کود کر ادھر سے بھی جاؤں ، یہ گوارا نہیں ۔ ہاں یہ ضرور خواہش ہے کہ میری یہ تحریر اگر کسی درجہ میں بھی درخور اعتناء محسوس ہوتو شرکاء اجلاس کے سامنے پڑھ دی جائے، ورنہ کالائے بدبریش خاوند کے معاملہ پر بھی راضی ہوں ۔ فقط والسلام
اعجاز احمد اعظمی
یوم العاشوراء ۱۴۰۵ھ
٭٭٭٭٭