اعتراض دھرا کا دھرا رہ جاتا ، مت لڑئیے ان اکابر سے ، ان کی بدگوئی سے بچئے ، اس سے آپ کا کوئی فائدہ نہیں ہے ، یہ لوگ امت کے متفق علیہ بزرگ اور نمائندے ہیں ، اور ان کے سلسلے میں جو کچھ منقول ہے ، ان کے روایت کرنے والے معتمد اکابر ہی ہیں ، ان پر اتہام رکھنے کے بجائے اپنے نفس کو متہم گردانئے ، اس میں زیادہ عافیت ہے ۔
جو لوگ فرائض وواجبات تک میں کوتاہی کرتے ہیں ، جو لوگ حرام ِ صریح ، جھوٹ ، غیبت ، بد گوئی سے بچ نہیں پاتے ، ان کو کب جائز ہے کہ ان اکابر پر تنقید کے تیر چلائیں ، لیکن طعن اکابر کی بدعت جن لوگوں میں سرایت کرجاتی ہے ،ا ن سے اس چٹپٹی غذا کا چھوٹنا مشکل ہوتا ہے ، تاہم اتنا لکھ دیا ، شاید کچھ تنبہ ہو ۔
میں نے حضرت سلیمان ں کے واقعے کے لئے تفہیم القرآن کا حوالہ دیا تھا ، اور آپ اسے تلخیص میں تلاش کررہے ہیں ، جب میرے ساتھ آپ کا یہ سلوک ہے جبکہ میں جواب دینے کے لئے موجود ہوں ، تو بیچارے ابوحنیفہ یا ان کے متعلق مذکورہ روایات نقل کرنے والے تو اب عالم میں موجود نہیں ہیں ، ان کے ساتھ آپ کا سلوک کیا ہوگا ؟
دوسرا سلوک اس سے بھی ناروا ہے ، میں نے جماعت اسلامی کو خارج از اسلام فرقہ کب قرار دیا ہے ؟ کہ اس کا اتہام میرے اوپر آپ نے رکھا ہے ، میں اسے اہل سنت سے خارج سمجھتا ہوں ، اسلام سے نہیں ۔
بھائی ! اپنی خبر لو ، جب میرے منہ پر یہ دیدہ دلیری ہے کہ جو بات میں نے نہیں لکھی ہے ، اسے میرے سر تھوپ رہے ہو ، تو عقل کے ساتھ دیانت کا بھی جنازہ نکلتا نظر آرہا ہے ۔
جماعت اسلامی اپنے نوجوانوں سے تنگ نہ آتی تو ایک پرانی تنظیم کو رد