شعبان ۱۴۱۵ھ میں حضرت مولانا مدظلہ مدرسہ بیت العلوم مالیگاؤں تشریف لے گئے ، وہاں ختم بخاری شریف کی تقریب تھی ، دن میں یہ تقریب ہوئی ، رات میں جلسہ عام تھا ، اس میں تقریر کرتے ہوئے امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ کی کثرت عبادت اور مجاہدہ کا ذکر آگیا ، تو وہ مشہور بات بھی ذکر فرمائی ، جو ان کے تذکرے کی قدیم وجدید ہر کتاب میں موجود ہے ، کہ انھوں نے چالیس سال تک عشاء کے وضو سے فجر کی نماز ادا کی ہے ، پھراس پر اشکال واستبعاد کا ذکر کرکے اس کا تفصیلی جواب دیا ، لیکن دوسرے دن صبح ایک نوجوان …… جو شکل وصورت سے اسلام کا انگریزی ایڈیشن نظر آرہا تھا …… آیا ، اور مولانا سے الجھنے لگا کہ یہ بدعت ہے ، اور امام ابوحنیفہ کے بارے میں یہ واقعہ غلط ہے ، اس کا مستند حوالہ چاہئے ، اور یہ کہہ کر چلا گیا کہ میں اس سلسلہ میں خط وکتابت کروں گا ۔ مولانا نے مدرسہ آکر کتابوں کے حوالے لکھ کر بھیج دئے ، تو اس کا جواب آیا ، یہاں پہلے اس کا خط نقل کرتے ہیں ، اس کے بعد حضرت مولانا مدظلہٗ کا مفصل جواب ، جو بہت سے فوائد پر مشتمل ہے ۔ ( ضیاء الحق خیرآبادی )
السلام علیکم ! محترم مولانا اعجاز احمد صاحب
۳؍ ذوقعدہ کا خط مجھے ملا ، آپ نے امام ابوحنیفہ کے متعلق حوالے نقل کئے ہیں ، مگر نصِ قطعی اور صحیح احادیث سے اعراض کیا ، قرآن کی آیت قم اللیل إلا قلیلاً،( رات میں نماز پڑھو مگر تھوڑی دیر ) انک تقوم ادنیٰ من ثلثی اللیل ونصفہ وثلثہ،(تم دوتہائی رات کے قریب ، اور نصف رات ،اور ایک تہائی رات نماز پڑھتے ہو ) فاقرؤا ماتیسر من القرآن،(جتنا قرآن میسر ہو پڑھو ) قلیلاً من اللیل مایھجعون، ( رات میں کم سوتے ہیں )ان تمام آیتوں کے بارے میں آپ کیا کہیں گے ، اگر امام ابوحنیفہ کا واقعہ صحیح مان لیا جائے ۔
ثلاث رھطٍ والی حدیث جو مشکوٰۃ میں ہے ، تین صحابیوں کا تذکرہ کہ انھوں نے تقالوھامایفعل رسول اﷲ ﷺ من العبادۃ،(رسول اﷲ ا کی عبادت کو کم سمجھا تھا ) فقالوانفعل کذا وکذا فذکر علیٰ اقوالھم، وقال أنا أتقاکم وأخشاکم عند اﷲ ولٰکن أنام وأرقد وأتزوج النساء(انھوں نے کہا کہ ہم ایسا ایسا کریں گے ، آپ نے ان کی باتوں کا تذکرہ کرکے فرمایا : میں اﷲ سے تمہارے مقابلے میں زیادہ ڈرنے والا ہوں ، لیکن سوتا بھی ہوں ، اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں ) أوکما قال علیہ السلام وایضاً قال : ألا من رغب عن سنتی فلیس منی ،( نیز آپ نے فرمایا کہ جو میرے