پہلے ہی برا تھا اور اب اس سے کہیں زیادہ برا ہوں ، لیکن کاش آپ نے کسی بھلائی کا ثبوت دیاہوتا، آپ کی تیز تیز باتوں سے تو ایسا معلوم ہوتاتھا کہ آپ پہلے سے بھرے بیٹھے تھے، آپ خود سوچئے !یہ طرزکلام مناسب تھا ، آپ پھر ناراض ہوجائیں گے ، لیکن کیا کروں ، کبھی آپ یہ سوچتے کہ ؎
کہتی ہے تجھ کو خلق خداغائبانہ کیا؟
میری تو آپ جتنی زیادہ برائی کریں گے اس سے زیادہ کا مجھے پہلے ہی سے اعتراف ہے، دور کرنے کی بھی کوشش کررہاہوں ۔ دوچار متعین طور پر اور بتادیں گے تو انھیں بھی دور کرنے کی کوشش کروں گا۔ وأسال اﷲ التوفیق والھدایۃ
تشبہ کے سلسلے میں اتنی بات اور عرض کردوں کہ وضع کی تبدیلی سے بھی تشبہ ختم ہوجاتا ہے، عمامہ مشرکین بھی باندھتے تھے ، اہل کتاب بھی۔ مسلمانوں کو جب عمامہ باندھنے کا حکم ہواتو تھوڑی سی تبدیلی پیدا کرلی گئی، رسول ﷲ ا کا ارشاد ہے کہ : فرق مابینا وبین المشرکین العمائم علی القلانس، اگر صرف ٹوپی کے رکھنے سے وضع کی تبدیلی ثابت ہوسکتی ہے اور تشبہ ختم ہوسکتا ہے تو ہمارے تعمیم اور روافض کے تعمیم میں تو کھلاہوا فرق ہے، روافض شملہ نہیں لٹکاتے اور ہم شملہ لٹکاتے ہیں ، ٹوپی کا رکھناتو ایک پوشیدہ امر ہے اور شملہ تو بالکل کھلی چیز ہے ۔ مولانا یہ ضد نہیں تحقیق ہے، اس کے خلاف کوئی تحقیق آئے گی بشرطیکہ وہ صحیح ہوتو مجھ سے زیادہ تسلیم کرنے والا کوئی نہ ہوگا۔
میرے خط سے ناگواری تو ضرور ہوگی ، مگر معاف کردینے میں کیا مضائقہ ہے۔ والسلام
اعجاز احمد اعظمی / ۲۹؍ صفر ۱۴۰۳ھ
مدرسہ دینیہ شوکت منزل ،غازی پور