العمامۃ بغیر القلانس وکان لہ عمامۃ سوداء۔( حضرت ابن عباس ا سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ا عمامہ کے نیچے ٹوپی پہنا کرتے تھے ، اور بغیر ٹوپی کے بھی عمامہ باندھتے تھے، اور آپ کے پاس سیاہ عمامہ تھا) حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ لکھتے ہیں کہ ’’ چونکہ ایک روایت میں اس کی (یعنی بغیر ٹوپی کے عمامہ باندھنے کی) ممانعت آئی ہے اس لئے اس کو کسی خاص حالت عذر وغیرہ پر محمول کیا جائے گا۔
معلوم نہیں فقہاء احناف کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ تاہم ہمارے لئے ان کی تصریحات بشرطیکہ کسی نص صریح کے معارض نہ ہوں … ایسا تعارض جس کی تطبیق نہ ہوسکے… پسند ہیں ۔ علامہ شامی کتاب الحظر والاباحۃ فصل فی اللبس میں لکھتے ہیں کہ ویستحب الابیض وکذا الاسود لانہ شعار بنی العباس ودخل علیہ الصلوٰۃ والسلام مکۃ وعلیٰ راسہ عمامۃ سوداء۔ صاحب تنویر الابصار لکھتے ہیں کہ وکرہ لبس المعصفر والمزعفر الاحمر والاصفر للرجال ولاباس بسائر الالوان۔
اب آپ بتائیے ان علماء وفقہاء کو شیعوں کے شعار کی خبر نہ تھی؟ یاجو انھوں نے لکھا غلط لکھا، میرے خیال میں آپ اس کی ہمت نہ کریں گے۔ اس سلسلے میں مزید تحقیق اگر آپ کے پاس ہوتو منتظر ہوں ، اپنے اکابر میں حضرت گنگوہی ؒ جو غایت درجہ متبع سنت بزرگ تھے کتابوں میں تصریح دیکھی کہ ان کا عمامہ سیاہ رنگ کا ہوتاتھا ۔ مفتی صاحب مبارکپوری ( حضرت مفتی محمد یٰسین صاحبؒ ) کا عمامہ آپ دیکھ ہی چکے ہیں ، اب ایک اور گزارش بطور نصح نصیح کے یہ بھی گوش گزار کرلیجئے کہ خلق و خالق دونوں کے یہاں مرتبہ ومقام آدمی کے اخلاق عالیہ سے حاصل ہوتا ہے، آپ جیسے حضرات سے جس اخلاق کی توقع آدمی کو رہتی ہے اس کو نہ پاکر آدمی خوامخواہ بدگمان ہوتا ہے، میں تو