کیونکہ اب تو وہی حدیث معتبر ہے ، جسے معتبر بتلایا جاچکا ہے ، ان کے علاوہ سب غیر معتبر ۔
علماء اسلام کا یہ کارنامہ اتنا عظیم الشان اوررفیع القدر ہے کہ صرف اپنوں نے نہیں ، غیروں نے بھی اس کارنامہ کی عظمت کا اعتراف کیا ہے ، حدیثِ رسول کے لئے پانچ لاکھ افراد کی سوانح حیات مرتب کی گئی ، کیوں ؟ تاکہ آپ کے ارشادات کے ساتھ دوسروں کے اقوال مخلوط نہ ہونے پائیں ، افسوس دوسرے دشمنانِ دین تو اپنے کو اعتراف عظمت پر مجبور پائیں لیکن اپنوں میں ایسے ناخلف افراد اٹھتے ہیں جنھیں شاید بستر پر سے اٹھ کر ہاتھ منہ دھونے اور کلی کرنے کی توفیق بھی نہیں ہوتی ، وہ اپنے اسی گندہ ذہن اور گندہ دہن کے ساتھ اس عظیم القدر کارنامہ کا مضحکہ اڑاتے ہیں ۔
بہر کیف! اگر تمام حدیثیں غیر معتبر اور وضعی ہوتیں تو یہ قانونِ فطرت کے خلاف ہے کہ وہ چودہ سو سال تک قائم ودائم رہتیں ، اور لوگ انھیں حق وصداقت باور کئے رہتے ۔ اور اگر یہ سچ ہے کہ تمام حدیثیں غلط اوروضعی ہیں ، اور اب تک انھوں نے اپنے کو حق وصداقت باور کرائے رکھا ۔ تو واﷲ دنیا میں اس سے بڑا معجزہ ظاہر نہیں ہوا ۔
جو حدیثیں وضعی تھیں وہ ضرور کتابوں میں محفوظ ہیں ، لیکن اس تصریح کے ساتھ کہ غلط اور کذب ہیں ، وہ خود اپنے بطلان کی شہادت ہیں ۔ ان کی حیثیت ختم ہوچکی ہے ، وہ اپنا اعتبار کھوچکی ہیں اور جن کو علماء ومحدثین صحیح قرار دے چکے ہین ، ان کی صداقت پر دنیا کی دنیا ایمان رکھتی ہے ۔ وہ زندگی کے معاملات ومسائل میں آج بھی رہنما ہیں ۔
میں ان لوگوں سے پوچھتا ہوں جو تمام حدیثوں کو موضوع اور جعلی قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں ، اور صرف اس بنا پر تلے ہوئے ہیں کہ ان کی بیمار ذہنیت انھیں قبول نہیں کرتی ، کہ فطرت کے مطالبہ کو کب تک ٹھکراتے رہو گے ۔ فطرت کا مطالبہ ہے کہ