جھوٹ فنا ہو اور سچ کو بقا رہے ۔ صحیح حدیثیں باقی ہیں ، لہٰذا انھیں کذب اور جعل قرار دینا بد ترین جھوٹ ہے ، اور یہ جھوٹ ختم ہوجائے گا ۔ آج تم پہلے منکر حدیث نہیں ہو ، تم سے پہلے بھی کتنے باطل فرقے اٹھے ، اورقرآن ہاتھ میں لے لے کر صحیح احادیث کی تکذیب کرتے رہے ، لیکن وہ فرقے فنا ہوگئے اور حدیثیں باقی ہیں ۔ لوگوں نے حلق کی مکھی کی طرح اُبکائی لے کر انھیں قے کردیا ۔ معتزلہ بھی یہی کرتے رہے ، خوارج بھی اسی راہ پر چلے ، قدریہ بھی یہی ہانک لگاتے رہے ، پھر اب سے پہلے کچھ اہل قرآن ، کچھ حق گو ، کچھ رافضی ، کچھ ناصبی ، کچھ نیاز ، کچھ جوش ، کچھ یگانہ ، کچھ پرویز ، کچھ برق ، کچھ اسلم ، کچھ فضل الرحمن پیدا ہوتے رہے ، ہوا میں تلوار گھماتے رہے ، چاند پر تھوکنے کی کوشش کرتے رہے ، آسمان پر بندوق داغتے رہے ، بہت کچھ دھنادھن اور زنازن رہی ، مگر کیا ہوا ، خود ہلاک ہوگئے ۔ دنیا نے رد کردیا ۔ بلبلے بیٹھ گئے ، جھاگ اُڑ گئی ۔ پچھلوں کو اگلوں سے عبرت حاصل کرنی چاہئے ۔ اے کاش ایسا ہوتا ۔
اسی اصول پر مسئلہ ایصال ثواب کو پرکھ لو ۔ یہ مسئلہ صحیح احادیث سے ثابت ہے ، آج جو غلغلہ اٹھایا جارہا ہے کہ عقیدۂ ایصا ل ثواب باطل ہے ، اور اس کے خلاف بغیر سوچے سمجھے آیاتِ قرآنی کے ترجمے اٹھا اٹھا کر پیش کئے جارہے ہیں ، یہ آج کا کوئی نیا فتنہ نہیں ہے ، اب سے بہت پہلے فرقۂ معتزلہ نے بھی انھیں آیات کا سہارا لے کر ایصال ثواب کو باطل قرار دینے کی سعی نامراد کی تھی ۔ اور ایک ایصال ثواب ہی کیا ، کتنے مسائل میں انھوں نے اپنی سطحی عقل اور نارسا ذہن کی ترنگ میں آکر جمہورِ امت سے الگ راہ اختیار کی مگر جھوٹ کی جھاگ فنا ہونی تھی ، فنا ہوگئی۔ یہ فرقہ بھی مٹ گیا ، اور اس کے نظریات بھی اڑ گئے ، اور جمہور امت کے عقائد آج بھی اسی آب وتاب کے ساتھ باقی ہیں ۔ ہر زمانے میں جھوٹے اور فریبی لوگوں نے مختلف جہتوں سے دین