وحقارت اسے کوئی سوغات نہیں ملتی ، قارون کو اپنی دولتِ فراواں پر کتنا غرور تھا ، مگر کہاں گیا ؟ مسیلمۂ کذاب اور مسیلمہ ٔپنجاب کتنی قوت وشوکت سے اٹھے تھے ، مگر دنیا نے کیسا روندا دنیا میں کب کوئی جھوٹ بولا گیا اور اس کا بھانڈا نہیں پھوٹا ؟ جھوٹ ایک جھاگ ہے ، جس میں ٹھہرنے اور باقی رہنے کی صلاحیت نہیں ہے ، روزانہ کتنے غلط اور بے بنیاد افکار ونظریات مختلف دماغوں سے دھوئیں کی طرح اٹھتے رہتے ہیں ، تھوڑی دیر کے لئے فضا تیرۂ وتاریک ہوجاتی ہے ، مگر جن آنکھوں نے انھیں اٹھتے دیکھا تھا ، وہی آنکھیں پھر دیکھتی ہیں کہ دھوئیں کے مرغولے فنا ہوتے چلے جارہے ہیں ۔ بقاء اگر ہے تو حق و صداقت کو۔ دیکھو ابتداء میں انبیاء پر ان کی قوم کے لوگ اس طرح ٹوٹے جیسے نبوت کو پاش پاش کرہی دیں گے ، مگر زیادہ مدت نہیں گذری کی حق کی آہنی دیوار سے ٹکرا کر باطل کا بھیجا نکل گیا ، اور حق کا اُجالا اپنے جاہ وجلال کے ساتھ پھیل گیا ۔
نرا کذب اور جھوٹ کبھی باقی نہیں رہ سکتا ، ہاں اگر اس میں کسی قدر سچ اورراستی کی شمولیت ہوجائے تو اس کے بقدر اس میں جان پڑجاتی ہے اور وہ اپنی عمر کچھ بڑھالیتا ہے ، پھر بھی یہ نہیں ہوسکتاکہ صحیح طبائع اسے قبول کرلیں ، جس طرح ایک تندرست آدمی کھانے کے لقمے کے ساتھ مکھی نہیں نگل سکتا ٹھیک اسی طرح جو طبیعتیں باطنی سقم سے خالی ہیں ، ان کے سامنے سچ کے ساتھ اگر جھوٹ کو ملا کر پیش کیا جائے تو ہرگز اسے قبول نہ کریں گی ، یہ بات اس درجہ بدیہی اور فطری ہے کہ ہر شخص اس کے اعتراف واقرار پر مجبور ہے ۔
اس کسوٹی پر فن حدیث وروایت کو پرکھو ، رسول اﷲ ا کی حیاتِ طیبہ میں بھی اور آپ کے بعد بھی حدیثوں کی روایت کا سلسلہ چلتا رہا ، آپ کی حیات اقدس میں آپ کے عشق ومحبت کے متوالے اور آپ کے شیدائی براہ راست آپ کی خدمت میں