وضروری ہے ، کیونکہ یہی وہ واحد کتاب علم ہے ، جس کا دعویٰ ہے کہ اس میں حیات آخرت کی فلاح کے متعلق ہر چھوٹی بڑی چیز کی تفصیل بتادی گئی ہے ۔
(۷) آپ بتائیے کہ پوتی ، نواسی ، بھتیجے کی بیٹی ، بھانجے کی بیٹی ، رضاعی بیٹی ، رضاعی بھتیجی ، رضاعی بھانجی وغیرہ کے نکاح کی حرمت کا ذکر قرآن کی کس سورہ اور کس رکوع میں ہے ؟ اگر نہیں ہے تو کیا ان سے نکاح کی حلت کا فتویٰ آپ دیتے ہیں ؟
(۸) کتا، بلی ، شیر ریچھ ، بندر ، ہاتھی کے گوشت کی حرمت کا ذکر صراحۃً یا اشارۃً قرآن میں کہاں ہے ؟
(۹) ہرن ، نیل گائے ، خرگوش ، بھینس حلا ل ہے ، قرآن سے ثبوت چاہئے ۔
ان چیزوں کا تعلق حلت وحرمت سے ہے ، جن کا براہ راست اثر حیاتِ آخرت پر پڑتا ہے ، کتاب اﷲ میں صراحۃً نہ سہی اشارۃً ہی ان کا ذکر ہونا ضروری ہے۔ آپ احادیث کا سہارا نہیں لے سکتے ، کیونکہ وہ ایسے لوگوں نے آپ تک پہونچائی ہیں ، جن کی زندگی کا مشن ہی آپ نے وضع حدیث قرار دیا ہے ، ان کا کیا اعتبار کہ کیا گھڑ کر پیش کردیاہو۔
آپ نے کہیں کہیں صحابہ کے اجماعی عمل کو مستند قرار دیا ہے ، لیکن مذکورہ بالا تمام امور میں اس سے بھی استناد مشکل ہے ، نیز یہ امر بھی قابل غور ہے کہ صحابہ کے اجماعی عمل کے ناقل وراوی کون ہیں ؟ لچے لفنگے تو ہیں نہیں یہی محدثین ورُواۃ ہیں جنھیں آپ صلواتیں سناچکے ہیں ۔ ان کا کیاا عتبار !
اور اگر آپ کچھ روایتوں پر اعتماد کرنے کو آمادہ ہیں ، تو وجہ اعتبار بتائیے تاکہ ہم بھی اسے پرکھ لیں ، اور اگر ان میں سے کوئی بات نہ ہوتو ان کے خلاف بھی فتویٰ صادر کیجئے کہ یہ بھی علماء کی تراشیدہ ہیں ۔ قرآن میں ان کا کہیں پتہ نہیں ، اور ان بنیادی