منفعت یا نام ونمود کے لئے نہیں ہے ، یہ میرے دل کے ولولوں اور دینی تقاضوں کا بے ساختہ اظہار ہے ، اور یہ بھی عرض کروں کہ اگر میرے اپنے کرم فرماؤں نے میرے ساتھ سخت نامناسب سلوک نہ کیا ہوتا تو میں اپنے حاصل مطالعہ کو قرطاس پر لاکر پہلے ’’ردِّ ایصالِ ثواب ‘‘ اور پھر قرآن اور ایصال ثواب ‘‘ کی صورت میں آپ کے سامنے پیش نہ کرتا ، جس طرح میرے مطالعہ کا بیشتر حصہ میرے ساتھ قبر میں چلا جائے گا ، اسی طرح یہ حصہ بھی قبر میں چلا جاتا ، اگر میرے اپنوں کا یہی رویہ رہا تو ممکن ہے کہ میں اپنے مطالعہ کا کوئی اور حصہ آپ کے سامنے پیش کروں ‘‘
ایک سانس میں دوبالکل متضاد بات آپ نے ارشادفرمائی ، اور ایک سفید جھوٹ آپ سے سرزد ہوا ۔
متضادبات سنئے ! آپ کہتے ہیں کہ یہ کوشش آپ کے دل کے ولولوں اور دینی تقاضوں کا بے ساختہ اظہار ہے ، اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس کوشش کو پیش کرنے میں آپ مخلص ہیں ، محض دین کی حفاظت ، رضاء الٰہی کے حصول اور حق وصداقت کے اظہار کے پیش نظر آپ نے اتنی کاوش کی اس کے علاوہ کوئی اور دنیاوی غرض اس سے مقصود نہیں ہے ۔
پھر معاً یہ بھی ارشاد ہوتا ہے کہ میرے اپنے کرم فرماؤں نے میرے ساتھ سخت نامناسب سلوک نہ کیا ہوتا تو میرا یہ حاصل مطالعہ اسی طرح قبر میں چلا جاتا ، اس کا کیا مطلب ہوا ؟ یہی ناکہ اس کتاب کے لکھنے میں کسی دینی تقاضے کی کارفرمائی نہیں ہے ، کچھ لوگوں نے آپ کو تنگ کیا ، آپ کی شان میں گستاخی کی ، آپ کے ساتھ بد سلوکی کی، آپ کو غصہ آیا ، طبیعت میں اشتعال پیدا ہوا ، دل بے قابو ہوگیا ، آپ ابل پڑے اور اس سرے سے اس سرے تک پوری امت کو بکھان ڈالا ورنہ اگر ایسا نہ ہوا