اگر آپ کو اپنے فیصلہ کی صحت پر اصرار ہے تو بسم اﷲ کوئی ایسی دلیل پیش کریں جسے اہل دانش بے تکلف تسلیم کرلیں ۔
(۵) آپ کہہ رہے ہیں کہ ’’ پہلی افواہ یہ اڑائی گئی کہ عورتیں ناقص العقل ہیں ‘‘ میں پوچھتا ہوں کہ اس روایت کے ’’پہلی افواہ ‘‘ ہونے کی دلیل آپ کے پاس کیا ہے ؟ نیز یہ بھی سوال ہے کہ کیا یہ بات غلط ہے ؟ اگر غلط ہے تو دلیل ارشاد فرمائیے ! اچھا یہ بتائیے سورۂ بقرہ کی آیت مداینت میں دو عورتوں کی شہادت کو ایک مرد کے مساوی کیوں قرار دیا گیا ہے ۔ آپ کے عالی دماغ میں اس کی کیا توجیہ ہے ؟
(۶) آپ کہتے ہیں کہ ’’ پھر یہ حدیث سنائی گئی کہ ’’ نماز کو عورت ، گدھا اور کتا توڑ دیتا ہے ۔ حضرت عائشہؓ نے ایسی توہین آمیز روایت کو سنا تو تلملا گئیں اور اس کی تردید فرمائی ، میں پوچھتا ہوں :
(الف ) حضرت عائشہؓ کا قول بھی روایت سے ہم تک آیا ہے ، اور سابقہ حدیث بھی راویوں ہی کے ذریعہ ہم تک پہونچی ہے ، پھر کیا وجہ ہے کہ حضرت عائشہؓ کا قول تو آپ کے نزدیک صحیح ہے اور حدیث غلط ، اس کے غلط اور اس کے صحیح ہونے کی بنیاد معلوم کرنا چاہتاہوں ۔
(ب) پھر آپ کے اس دعویٰ سے ایک بات اور معلوم ہوئی کہ آپ کے خیال میں حضراتِ صحابہ بھی حدیثیں وضع کیا کرتے تھے ، کیونکہ جس روایت کی تردید حضرت عائشہؓ سے منقول ہے اور اسے آپ وضعی قرار دے رہے ہیں ، اس کو بیان کرنے والے صحابی ہی ہیں ، ور تردید کے وقت وہ زندہ بھی تھے ، یہی حال رویت ِ باری اور سماعِ موتیٰ کی موافق ومخالف روایات کا بھی ہے کہ ایک صحابی اگر رویت وسماع کے قائل ہیں تو دوسرے نہیں ،ایک روایت کو آپ کو وضعی قرار دے رہے ہیں اس کا صاف مطلب یہ