امام احمد نے کوئی کتاب نہیں لکھی ، تو اس کا اعتبار ہم کس بنیاد پر کریں گے ۔ جھوٹا تو جھوٹا ہے ، اس کی بات کا اعتبارکیا، یہ آپ ہی کا کمال ہے کہ جس کو چاہیں غلط کہہ دیں اور جسے چاہیں صحیح مان لیں ، اگر یہ علماء ومحدثین جھوٹے ہیں تو آپ کو ، یا آپ کے حاصل مطالعہ کو ہم کس بنیاد پر سچا مان لیں ، وضاحت فرمادیں تو ممنون ہوں گا ۔
(۳) آپ کہتے ہیں کہ کتابوں میں بے شمار الحاقات ہوئے ہیں ، اور الحاق کرنے والے کوئی اور نہیں یہی علماء ومحدثین ہیں ۔ میں پوچھتا ہوں کہ جن روایتوں اور کتابوں سے آپ استدلال کررہے ہیں آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ وہ الحاق سے پاک ہے؟ اگر ہوتو پیش کریں ۔
(۴) آپ وہ روایات جنھیں محدثین اور علماء خود موضوع قرار دے چکے ہیں ، انھیں سے علماء پر الزام قائم کررہے ہیں ، گویا آپ کے گمان میں علماء انھیں معتبر اور مستند تسلیم کررہے ہیں ، حیاء کا خون ہوگیا ، میں پوچھتا ہوں کہ کو ن ساعالم موضوعات کو معتبر مانتا ہے کہ انھیں لیکر آپ محدثین پر الزام لگارہے ہیں ، اور کیا آپ کوئی ثبوت اس کا پیش کرسکتے ہیں کہ حدیثیں جن لوگوں نے وضع کی ہیں وہ یہی رُواۃ ومحدثین ہیں جن کی روایات وکتب پر اعتماد کیاجاتا ہے ۔ علماء نے تو تمام واضعین حدیث کو نام بنام محدثین ومعتبرین کے زُمرہ سے ممتاز کردیا ہے ، آپ انھیں کیوں اُٹھا اُٹھا کر ہمارے سامنے پیش کررہے ہیں کہ یہ ہیں تمہارے محدثین جنھوں نے حدیثیں وضع کی ہیں ، اور اگر آپ صحیح احادیث کو بھی موضوعات کی فہرست میں داخل کرتے ہیں توہم ان کے موضوع ہونے کی قطعی اور یقینی دلیل طلب کرتے ہیں ۔ آپ کہہ دیں گے یہ حدیث قرآن کے خلاف ہے ، لیکن آپ کا فیصلہ ہمارے لئے قطعاً قابل اعتناء نہیں ہے ، کیونکہ علوم میں نارسائی اورعقل وفہم کی خامی کا آپ کے اندر خوب تجربہ ہوچکا ہے ، اور