دیانت دیکھیں گے ، آپ کا مزاج دیکھیں گے ، آپ کی زبان دیکھیں گے ، آپ کا رہن سہن دیکھیں گے ، آپ کا طور طریقہ دیکھیں گے ، آپ کے معاملات دیکھیں گے ، آپ کے پڑوسیوں سے آپ کا مزاج دریافت کریں گے ،آپ کی معاشرت کا پتہ لگائیں گے ، آپ کے اہل مجلس کو دیکھیں گے ، پرکھیں گے ، پرکھائیں گے ، جب اعتماد پیدا ہوگا کہ آپ کے اندر واقعی اصلاح کا جذبہ ہے ، دین کا درد ہے ، ہدایت کا شوق ہے ، رضائِ الٰہی کے حصول کا ولولہ ہے ، اور اسی رنگ میں آپ کے اہل مجلس بھی رنگے ہوئے ہیں ، ہر ایک فرددینداری وپاکبازی کا اپنی اپنی استعداد کے بقدر نمونہ ہے ، معصوم ہونے کی بات نہیں کرتا ، زندگی کے مسائل و معاملات میں دیانت داری وپاکبازی ، صداقت وامانت کے غلبہ کی بات کررہا ہوں ، جب یہ چیزیں دیکھ لیں گے جب کہیں جاکر اپنے قدیم عقیدے سے دستبردار ہوکر آپ کے ساتھ ہوں گے ۔
آپ ایک نہیں قرآن کی ہزار آیت کا ترجمہ کہیں سے نقل کردیجئے ، ا س سے کیا ہوتا ہے ، ہم تو یہ دیکھیں گے کہ آپ نے کچھ سمجھا بھی ہے یا یونہی جھک مار رہے ہیں ، ان سب معیاروں پر آپ کا پورا اترنا تو درکنار ان کے کسی درجہ تک آپ کی رسائی نہیں ، علم کی حالت تو یہ ہے کہ قرآن کی زبان ہی سے آپ ناواقف! بھلا جو قانون کی زبان تک نہ جانتا ہو ، اس کی علمی حالت پر کون اعتماد کرسکتا ہے ، عمل کی اور باقی چیزوں کی جو کیفیت ہے ، وہ سب اہل مبارکپور جانتے ہیں ۔ اس لئے ہم ہرگز یہ ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں کہ قرآنی آیات کے اَن گنت ترجمے درج کرکے ان سے جو نتائج آپ نے نکالے ہیں ، وہ من وعن صحیح ہیں ، آپ ان کا مفہوم غلط سمجھے ، پھر خوامخواہ دعوت دے رہے ہیں کہ میرے غلط معنی ومطلب کو کلامِ الٰہی سمجھ کر اس پر ایمان لاؤ ، آپ کی غلطیاں میں اپنی کتاب میں واضح کرچکا ہوں ۔