آپ اور آپ کی ٹولی والے حق ودیانت کے ساتھ متصف ہیں ۔
میں سچ کہتا ہوں کہ اگر آپ کا وِجدان اسی حالت میں آپ کو اور آپ کے حواریین کو مقرب بارگاہِ خداوندی محسوس کررہا ہے ، تو قرآن کے مسلمات کو توڑنا پڑے گا ، کیونکہ آپ لوگوں کے درمیان سے فرائض غائب ، اور منہیاتِ قرآنیہ کھلم کھلا موجود ہیں ۔ اگر اس کے باوجود آپ اعلیٰ درجہ کے دیندار اور متبع قرآن ہیں تو ہم نہیں سمجھتے کہ فسّاق وفجار کا وجود کہاں ہے ؟ آپ تو کہہ دیں گے کہ ’’ ایصالِ ثوابی ‘‘ پاپی ہیں ۔ لیکن کہہ دینے سے کیا ہوتا ہے ۔
بہر کیف اگر آپ کا مطالعۂ حق اور نمائندگی ٔ صداقت ، آپ لوگوں کی دینی واخلاقی حالت سدھار نہیں سکتی تو وہ حق وصداقت آپ ہی کو مبارک ہو ، حق تعالیٰ ہر مسلمان کو اس کے سایہ سے بچائے ۔
اور سنیے ! آپ ہمیں کچھ نہ کہئے گا ، کیونکہ ہم تو ہزار سال سے زیادہ سے گمراہی اور بد عقیدگی میں مبتلا ہیں ۔ ہم سے آپ کا یہ مطالبہ بے جا ہوگا کہ تم بھی اپنے اخلاق ودیانت کا ثبوت پیش کرو ، آپ چونکہ مدعی ٔ حق ہیں اور اسی کی طرف لوگوں کو دعوت دے رہے ہیں اور اگلے پچھلے سب کو غلط کار اور بد فہم قرار دے رہے ہیں ، اس لئے ہم آپ کی ہر حالت کو پرکھیں گے ، آخر عقیدۂ وعمل کی جو ڈگر ایک ہزار سال سے متعین ہے ، اس کو آپ کے ارشادات کی وجہ سے ہم یکلخت تو چھوڑ نہیں دیں گے ، پہلے آپ کو اچھی طرح ٹھونک بجاکر دیکھیں گے ، بازار میں آدمی ایک روپیہ کی ہانڈی خریدتا ہے تو خوب ٹھونکتا ہے کہ اس کا عیب وہنر کھل جائے ، پھر یہاں تو عقیدہ جیسی قیمتی چیز ہے ، ایک ہزار سال سے زیادہ پرانا عقیدہ محض اس لئے کیونکر ترک کردیں کہ عبد الخالق صاحب نے اسے غلط کہہ دیا ہے ، ہم آپ کا علم دیکھیں گے ، آپ کا عمل دیکھیں گے ، آپ کی