کہ مجھ سے دعا کے لئے نہ کہئے ، پہلے ایک قصہ سنئے! ایک بزرگ کے پاس ایک شخص آیا کرتا تھا ، ایک دن اس نے باصرار کہا کہ میرے لئے دعا کردیجئے ، انھوں نے فرمایا کہ آج کل ہماری دعا الٹا اثر کرتی ہے ، کیونکہ دن اچھے نہیں ہیں ، اور پھر یہ نقل بیان فرمائی کہ ایک مجذوب دلی میں رہا کرتے تھے ،ا تفاقاً امساکِ باراں ہوا ، اور خلق خدا مجتمع ہوکر زار ونالاں قاضی صاحب کے پاس آئی ، قاضی ان کو ہمراہ لے کر بادشاہ سلامت کے پاس آیا کہ نمازِ استسقاء پڑھنی چاہئے ، بادشاہ نے کہا بہت اچھا ، چنانچہ تین دن نماز پڑھی گئی ، کچھ موثر نہ ہوئی ، بادشاہ نے کہا کسی فقیر کو میرے پاس لاؤ ۔ لوگوں نے اسی مجذوب کو پیش کیا ، بادشاہ نے ان سے دعاکی التجا کی ، مجذوب نے لنگوٹ کھول کے دیا کہ یہ دھو لاؤ اور سوکھنے کو ڈال دو ، تھوڑی دیر کے بعد بڑے زور وشور سے بارش ہونے لگی ، بادشاہ نے پوچھا کہ یہ کیابات ہے ، مجذوب نے کہا آج کل اﷲ میاں سے ہمارا بگاڑ ہورہا ہے ، ہم جو بات چاہتے ہیں وہ اس کے خلاف کرتے ہیں ، اب ہمارا لنگوٹ سوکھنے نہیں دیں گے ، جب خوب مینہ برس لیا تو لوگوں نے لنگوٹ کو آگ پر سکھادیا ، مینہ تھم گیا ، بس میاں ! ان دنوں ایسا ہی معاملہ ہورہا ہے ، ہماری دعا کا اثر خلاف ہوتا ہے ، اس نے کہا حضرت الٹا اثر ہویا سیدھا ، آپ دعا کیجئے ، انھوں نے فرمایا اچھا ، آج دعا کریں گے ، ہنوز جلسہ برخاست نہیں ہوا تھا کہ ایک آدمی دوڑا ہوا آیا اور خبر لایا کہ تمہاری بیوی کنویں میں گرپڑی ، حضرت نے فرمایا کہ لو ابھی ہم نے دعا بھی نہیں مانگی وعدہ ہی کیا ہے ، وہ یہ سنتے ہی دوڑا ، اتنے میں تھانے دار آپہونچا ،اس کی بیوی کو کنویں سے نکلوایا اور پوچھا تجھ کو کس نے گرایا تھا َ اس نے شوہر کا نام لیا ، اب وہ ناکردہ گناہ کرنال کی عدالت میں حاضر کیا گیا ، لیکن ان بزرگ نے چلتے وقت یہ فرمادیا تھا کہ مقدمہ کی پیشی کے وقت ہمارا تصور کرنا ، جب مقدمہ پیش ہوا ، انگریز نے عورت سے