حضرت آدم ں سے اکل شجرہ کی بابت سوال کیا‘‘ اتنے سے حدیث کا جاننے والا مفہوم کو پالیتا۔ فقط والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۲۶؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۰۶ھ
٭٭٭٭٭
عزیزی ومحبی ! زادکم اﷲ علماً وفہماً
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہٗ
کل تمہارا خط ملا ۔ تمہاری محبت اور حسن عقیدت کا دل پر خاص اثر ہے ، خدا تمہیں خوش رکھے ۔ ؎ اے وقت تو خوش کہ وقت ما خوش کردی
فطرۃ کی شرح میں ، جو کچھ میں نے لکھا تھا ، وہ میری رائے نہیں ہے ، یہی تشریح شیخ عبدالحق محدث دہلوی قدس سرہٗ ، مشہور محدث علامہ طاہر پٹنی صاحب مجمع بحار الانوار ، علامہ قرطبی اور امام المتاخرین علامہ انور شاہ کشمیری نے بھی ہے ، سب حضرات کی عبارتیں نقل کرنا طولِ عمل ہے ۔شیخ عبدالحق محدث دہلوی نے تو یہ بھی فرمایا ہے کہ جن حضرات نے فطرۃ کی شرح ’’ اسلام ‘‘ سے کی ہے ، ان کا بھی مقصود وہی ہے جس کو علماء مذکورین نے تحریر فرمایا ہے ، اختلاف صرف لفظ کا ہے ، مطلب ایک ہے ۔
اس اجمال کی تفصیل سمجھنے کے لئے ضرورت ہے کہ ’’ حدیث فطرۃ ‘‘ کے پورے الفاظ سامنے ہوں ، اور فطرۃ کی شرح جن لوگوں نے اسلام سے کی ہے ، اور جن شارحین کو اس پر اصرار ہے کہ اس سے مراد ’’ استعداد اسلام ‘‘ نہیں ، خود اسلام ہے ، ان کے دلائل بھی پیش نظر ہوں ۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں ۔
عن أبی ھریرۃ ص قال: قال رسول اﷲ ﷺ: مامن مولودٍ إلا