سخت ہے ، اور دوسرا درجہ اہون ہے ، اسے فقہاء التزام مالایلزم سے تعبیر کرتے ہیں ، اور اس کے حکم کیلئے فقہ میں مکروہ کی تعبیر اختیار کی گئی ہے ۔ اس پر بدعت کا اطلاق نہیں ہوتا إلا تجوزاً ۔
اب تم دعاء بعد الصلوات کو دیکھو کہ یہ آخری قسم کی چیز ہے ، کیونکہ نمازوں کے بعد دعاء کی ترغیب ثابت ہے ، دعاء کا وجود یقینی ہے ،اب عرصۂ دراز سے اس کا پانچوں وقت التزام ہے ، اور یہ التزام بھی اعتقادی نہیں ہے ، عملی ہے، کسی بھی مسلمان سے دریافت کرکے دیکھو ، کوئی بھی انشاء اﷲ اس کو ضروری بمعنی فرض وواجب نہ کہے گا ، ہاں اس کا ایہام ضرور ہے ، اور یہ بھی ہے کہ اس کے تارک کو ملامت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ، لیکن شاید اس کی وجہ یہ نہ ہو کہ یہ دعافرض سمجھ لی گئی ہے ، بلکہ عامۃ المسلمین سے عدم موافقت اور انفرادیت خود ایک قابل انکار چیز بن گئی ہے ، دیکھو نعلین سمیت اگرکوئی نماز پڑھنا چاہے تو شرعاً بالکل مباح ہے ، جوتا اتارکر نماز پڑھنا فرض نہیں ہے ، لیکن اگر کوئی ایسا کرے تو اس کا حشر کیا ہوگا، میرا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس طرزِ عمل میں کوئی قباحت نہیں ہے ، نہیں ، ہے اور ضرور ہے ، لیکن میرا مقصد یہ ہے کہ جس درجہ کی جو برائی ہو ،ا سی درجہ کی اس پر نکیر بھی ہو ۔ اس کا حال تم دیکھ چکے ، اس کے لئے بس اتنا کافی ہے کہ کبھی کبھار اس کو ترک کردیا جائے ، اور بس ۔ محنت اور کوشش کرنے کے لئے اور دوسری بڑی بڑی بدعات موجود ہیں ، ان کے خلاف جہاد کرنا چاہئے ۔ ایک بات تو یہ ہوئی ۔
اب دوسری بات سنو ! آج کل مسلمانوں میں جہالت ، نفسانیت اور غلو کا ایسا مرض ہے کہ کوئی بات کہتے ہوئے سخت اندیشہ ہوتا ہے ،ا گر کوئی امر متفق علیہ ہے ، تو خیر ، ورنہ جہاں کوئی مختلف فیہ مسئلہ ہوا ، فوراً ٹولیاں بننے لگتی ہیں ، خواہ مسئلہ کسی نوعیت کا ہو ۔