۳؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۰۶ھ
٭٭٭٭٭
عزیزم ! السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہٗ
ایک خط بھیج چکا ہوں ، ملا ہوگا ۔ اس میں ، میں نے وعدہ کیا تھا کہ دوباتوں کی کسی قدر تفصیل کروں گا ، ایک تو یہ کہ مختلف بدعات میں باہم تفاوت ہوتا ہے۔اور دوسرے یہ کہ طبیعتوں کے فاسد الاستعداد ہونے کی بنا پر بعض مسائل کے اعلان واشتہار سے اجتناب ہی مناسب ہے ، اور یہ دونوں باتیں اس لئے لکھنے کی ضرروت پیش آئی کہ تم دعاء بعد الصلوات کے التزام کے سلسلے میں کچھ لکھے جانے کے خواہش مند ہو ۔
بخاری شریف میں تم نے کفر دون کفر اور ظلم دون ظلم کے عنوانات پڑھے ہوں گے ، ان ابواب وعناوین کا مدعا یہ ہے کہ جس طرح اعمالِ صالحہ کے درجات باہم متفاوت ہوتے ہیں ، اسی طرح معاصی و مظالم بھی آپس میں رتبوں کا فرق رکھتے ہیں ، سب گناہوں کو ایک درجہ نہیں دیا جاسکتا ۔ اسی فرق مراتب کو ظاہر کرنے کے لئے کفر وفسق اور حرام ومکروہ وغیرہ اصطلاحیں وجود میں آئی ہیں ، ٹھیک یہی حال بدعت کا بھی سمجھو ، ان میں بھی باہم فرقِ مراتب ہوتا ہے ، اطلاق کے لحاظ سے تمام بدعتوں پر یہ اصطلاح بول دی جاتی ہیں ، مگر تفصیل میں باہم امتیاز کرنا ،ناگزیر ہے ۔
بدعت کے سلسلے میں جناب نبی کریم انے من أحدث فی أمرنا ھٰذا مالیس منہ فرمایا ہے ، أمرنا سے مراد ظاہر ہے کہ مجموعۂ دین ہے ، اس میں ہر محدث امر بدعت ہے ، اب غور کرنا چاہئے کہ محدثات کی کتنی صورتیں ہوسکتی ہیں اور ان کے احکام کیا ہوں گے ، صاحب فتح الباری لکھتے ہیں :