مواقع میں سے سب سے عامۃ الورود موقع یہی دبر الصلوات المکتوبۃ ہی بتایا گیا ہے ، اس سے اتنی بات تو بہر حال ثابت ہوتی ہے کہ فرض نمازوں کے بعد فوراً جگہ چھوڑدینا اور منتشر ہونا مطلوب نہیں ہے ، بلکہ استحباباً یہ مطلوب ہے کہ آدمی اپنی جگہ بیٹھا رہے ، اور اَذکار واَدعیہ میں مصروف رہے ۔ اس موقع پر حضرت شاہ ولی اﷲ صاحب قدس سرہٗ کی ایک عبارت دیکھو ، حجۃ اﷲ البالغۃ جلد : ۲ ، صفحہ : ۱۲ پر فرض نمازوں کے بعد چند اذکار مسنونہ تحریر فرمانے کے بعد لکھتے ہیں کہ :
والاولیٰ أن یاتی بھٰذہ الاذکار قبل الرواتب فإنہ قد جاء فی بعض الاذکار مایدل علیٰ ذٰلک نصاً کقولہ : من قال قبل أن ینصرف أو یثنی رجلیہ من صلاۃ المغرب والصبح ……… وکقول الراوی کان إذا سلم من صلاتہٖ یقول بصوتہ الاعلیٰ ……… وفی بعضھا مایدل ظاھراً کقولہ دبر کل صلاۃٍ وأما قول عائشۃ ’’ کان إذا سلم لم یقعدإلا مقدار مایقول أللٰھم أنت السلام ……… ‘‘ فیحتمل وجوھاً۔ منھا أنہ کان لایقعد بھیئۃ الصلوٰۃ إلا ھٰذاالقدر ولکنہ کان یتیامن أو یتیاسر أو یقبل علی القوم بوجھہ فیاتی بالاذکار لئلا یظن الظان أن الاذکار من الصلوٰۃ ، منھا أنہ کان حیناً بعد حینٍ یترک الاذکار غیر ھٰذہ الکلمات یعلمھم أنھا لیست فریضۃ، وإنما مقتضی کان وجود الفعل کثیراً لا مرۃً ولا مرتین ولا المواظبۃ ۔
اس تحریر کے نقل سے میرا مدعا یہ ہے کہ فرض نمازوں کے بعد فوراً منتشر ہوجانا نہ صرف یہ کہ مطلوب نہیں ہے بلکہ خلافِ اولیٰ ہے ۔ ہیئت اجتماعی کے ساتھ دعاء کرنے کا بیشک ثبوت نہیں ہے ، لیکن ظاہر ہے کہ رسول اﷲ انے فرض نمازوں کے