ہم کو واسطہ بنایا ، ہاں واسطہ کی قدر ضروری ہے ، دیکھو نالی میں اگر مٹی پاٹ دی جائے تو کھیت محروم ہوجائے گا ، کھیت کو فائدہ اسی وقت تک پہونچے گا جب تک نالیوں کا سینہ کھلا ہوا اور صاف ہے ، مزیدتشریح کی ضرورت نہیں تم خودسمجھ سکتے ہو ۔
اس سلسلے میں تم سے اگر کبھی کوئی قصور ہوا ہو جس پر تمہیں ندامت رہتی ہے تو میں نے دل سے معاف کردیا ہے ، میری جانب سے بالکل مطمئن رہو ، تکدر کا شائبہ بھی نہیں ہے ، دل سے تم لوگوں کا خیر خواہ ہوں اور دعا گو ہوں ، تم لوگوں کی خوشی میری خوشی اور تم لوگوں کا رنج میری تکلیف ۔ ہاں شریعت کی پابندی بیحد ضروری ہے ، میرے تعلق کی رسّی یہی ہے ، جب شریعت سے کوئی ہٹتا ہے اور اس پر مصر رہتا ہے تو میرا دل اچاٹ ہوجاتا ہے ۔
نماز میں خشوع وخضوع اور دل کی یکسوئی کے متعلق تمہارے سوال سے بہت مسرت حاصل ہوئی ، اس سلسلے میں اصولی بات یہ ہے کہ حق تعالیٰ وتقدس کی بارگاہِ عالی کے مناسب عبادت کا پیش کرنا ایساامر عظیم ہے کہ کسی انسان کے بس کی بات نہیں ہے ، محبوبانِ بارگاہ علیھم الصلوات والتحیات تک جب اس مسئلے میں عجز ودرماندگی کا اعتراف کرتے ہیں تو ماوشما کی کیا حقیقت ہے ؟ تاہم مالایدرک کلہٗ لایترک کلہٗ کے پیش نظر ہر انسان پر کوشش فرض ہے کہ بقدر امکان بشری طاعات وعبادات کو سجا ، سنوار کر پیش کرے ۔عبادت دراصل باطن اور قلب کا عجز ونیاز ہے ، ظاہری اعضاء تو مظاہر ہیں یعنی عباداتِ قلبیہ کے ظہور ونمود کا تشکل ظاہری اعضاء پیش کرتے ہیں اس لئے اگر محض ظاہری تشکلات پر اکتفا کرلیا جائے تو حقیقت عبادت سے انسان دور جاپڑے گا ، اعضاء ظاہری کا حق تعالیٰ کی بارگاہ میں جھکنا ، اٹھنا ، بیٹھنا تو فقہ کی کتابیں ، استاذ کی تلقین سکھادیتی ہے ، لیکن قلب ہنوز غیر تربیت رہ جاتا ہے ۔ اس