کر دیتا ہوں ،باقی میرے احوال اور میرے دل کا حال یہ ہے کہ ان عبارتوں اور معلومات سے محظوظ تو ہوتا ہے مگر ان کے کیف سے خالی ہے۔چاہتاتو دل سے ہوں کہ جو کچھ لکھتا ہوں یا بولتا ہوں یہی قلب کا حال بن جائے۔لیکن نہ جانے کب یہ دولت حاصل ہوگی ،اور ہوگی بھی یا نہیں ؟آپ حضرات کی پسندیدگی، دعاو ٔں اور محبت و عنایت سے بہت کچھ امیدیں ہیں ۔لعل اللہ یرزقنی صلاحاً ۔ والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۴؍رجب ۱۴۱۳ھ
٭٭٭٭٭
سیدی ومخدومی ! دامت برکاتہم
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہٗ
مزاج اقدس!
ان دنوں جو خطوط جناب والا کے آرہے ہیں وہ دردوغم کے مضامین سے لبریز ہوتے ہیں ، وہ دور آگیا ہے کہ اللہ والوں کو تنہائی کا احساس ستانے لگا ہے ، بڑا غم اسی کا ہے کہ دل میں درد بھرتا ہے تو اس کو پہچاننے والا نہیں ملتا ، کسی سے مل کر سرمایہ ٔ تسلی حاصل ہوجائے ، ایسا کوئی نہیں ملتا ، ہر ایک اپنے خیال میں مست ہے ، بلکہ گم ہے ایسے میں اللہ والوں کے دل کا حال کوئی کیا جانے ۔ بس اس بھری دنیا میں بالکل تنہائی محسوس ہوتی ہے کوئی ہمدم و دمساز نہیں ، کوئی مونس وغمخوار نہیں ، غرض کی ماری دنیا اپنے غم کا مداوا اللہ والوں کے پاس تلاش کر لیتی ہے ، مگر اللہ والوں کا سینہ جو سلگتا ہے اس کو کس نے جانا، کس نے تلاش کیا ، دنیا مرتی ہے کہ مال نہیں ملتا ، اللہ والے پریشان ہوتے ہیں کہ آدمی نہیں ملتا ، جس کو آدمی بنانا چاہتے ہیں وہ بھی آدمیت نہیں چاہتا کچھ