السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہٗ
ایک خط ارسال خدمت کر چکا ہوں دو ہفتے قبل ، شاید ملا ہو ، اسکول کے کام سے فارغ(۱) ہونے کے بعد جناب والا کی مشغولیت بہت بڑھ گئی ۔ مدرسہ(۲) پر بھی قیام کا زیادہ موقعہ نہیں ملتا اور گھر پر بھی پہونچنا تاخیر ہی سے ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ آپ کی ذات گرامی سے مخلوق کو زیادہ سے زیادہ نفع پہونچائے ۔ لیکن ایک بات عرض کرنے کو جی چاہتا ہے ، گوکہ ہمت نہیں ہوتی، کیونکہ میرا منہ چھوٹا ہے اور بات میرے لحاظ سے بڑی ہے ۔ اور بزرگوں کو مشورہ دینا بے ادبی ہے ۔ مگر یہ مشورہ نہیں صرف دلی آرزو کا اظہار ہے کہ اب تو آپ کا قیام مستقل طور پر مدرسہ میں ہو، تاکہ مدرسہ کے انتظامات بھی درست رہیں اور فائدہ اٹھانے والوں کو بھی سہولت ہوکہ وہ آئیں تو مایوس ہوکر واپس نہ ہوں جو لوگ اپنے معمولی معمولی کاموں کیلئے آپ کو کھینچتے پھرتے ہیں ، وہ در حقیقت آپ کے بڑے نفع سے لوگوں کو روک دیتے ہیں ۔ حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کو کسی بادشاہ نے ایک باغ ہدیہ کیا اور اس کا قبالہ بھیج دیا ۔ آپ نے واپس فرما دیا ، لوگوں نے عرض کیا کہ حضرت قبول فرمالیں ، کبھی کبھی اس میں تشریف لے جایا کریں گے ۔فرمایا کہ نہیں ، مخلوق میرے پاس دور دور سے آتی ہے، جب وہ یہاں آئیگی اور مجھے نہ پائیگی ،لوگ کہیں گے کہ شیخ باغ میں تشریف لے گئے ہیں تو اس پر کیا گزرے گی ۔ جناب والا کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک ذمہ داری عطا ہوئی ہے ، اس کا انتظام کریں ، بچوں کے پڑھانے کا کام موقوف ہوا ، اب اصلاح و تربیت کا نظام جاری کریں ۔ اس میدان میں بہت سناٹا ہے ، یہ شعبہ خالی جا رہا ہے ۔ اگر آپ توجہ فرمادیں تو ان شاء اللہ بہت کام ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو قبول عام نصیب فرمایا ہے ۔ آپ کی محبت دلوں میں اتری ہوئی ہے ۔ آپ کے واسطے سے خلق