محمول موضوع کے لئے لازم ماہیت ہے ، اور لازم اپنے ملزوم سے ناشی اور صادر ہوتا ہے، جیسے روشنی سورج سے ناشی اورصادر ہے، اور ظاہر ہے کہ ناشی اور صادر کا مصدر اور منشاء میں پایا جانا ضروری ہے، اس لئے یہ حمل بھی قطعی اور لازمی ہے ، اس کی نفی کرنے سے ذات ملزوم میں تغیر وتبدل لازم آئے گا، اس لئے الاربعۃ زوج کا حمل ضروری ہے۔ یہی تینوں محمولات واجب بالذات ہیں ، اور ان کے نقائض ممتنع بالذات ہیں ، اور یہی امور ہیں جو تحت القدرت نہیں آتے ، یعنی ان میں مقدور ہونے کی صلاحیت نہیں ہے ، کیونکہ قدرت خود انھیں کی فرع ہے ، اگر ذات ہی مفقود ہویالازم ذات مفقود ہو جس کے نتیجے میں ذات کا فقدان یقینی ہے ، تو ظاہر ہے کہ قدرت کا وجود کہاں ؟ اور یہ جانتے ہی ہو کہ اصل اپنی فرع کے تحت نہیں آیا کرتا، اس لئے یہ تینوں امور تحت القدرت آہی نہیں سکتے، البتہ موضوع اور محمول میں جب نسبت عرض مفارق کی ہو ، تو وہ حمل ممکن ہوگا، خواہ کسی اور وجہ سے اس میں وجوب یا امتناع پیدا ہوجائے۔ مثلاً الانسان ضاحک اس حمل میں اگر کسی سبب سے وجوب یا امتناع پیدا ہوتو اسے واجب بالغیر یا ممتنع بالغیر کہا جائے گا۔
اب دوسری بات سنو! صفات، باری تعالیٰ سب یکساں نہیں ہیں ، ان کی تین قسمیں ہیں ۔ ایک حقیقیہ محضہ جیسے حیات اور وجود۔ دوسرے حقیقیہ اضافیہ جیسے علم اور قدرت وغیرہ، کہ ہیں تو یہ ذات کی حقیقی صفات لیکن ان کا عمل اور ان کی تاثیر دوسری چیزوں پر ظاہر ہوتی ہے، مثلاً علم کا تعلق معلوم سے ہوتا ہے ، قدرت کا تعلق مقدور سے ہوتا ہے۔ تیسرے اضافیہ محضہ جیسے معیت قبلیت وغیرہ ۔
صفات حقیقیہ وہ ہیں جن کا مبدأ ذات باری تعالیٰ ہے ، البتہ حقیقیہ کی دونوں قسموں میں اس قدرفرق ہے کہ حقیقیہ محضہ میں اضافت الی الغیر قطعاً نہیں ہے ، نہ