دیکھو تو تعذیب مومن پر قادر ماننا مستلزم ہے کذب پر قدرت کو، کیونکہ خبر صادق تو یہ ہے کہ مومن مستحق رحمت ہے ، پھر اگر اس کے عذاب پر خدا کو قادر مانا تو کیا اس کا لازمی نتیجہ یہ نہیں ہے کہ اس خبر صادق کے خلاف پراسے قدرت حاصل ہے ، اور خبر صادق کے خلاف کو کیا کہوگے؟
تم نے اپنے خط میں واجب بالذات وبالغیر اور محال بالذات وبالغیر سے جواب کی طرف اشارہ کیا ہے، تمہارا ذہن صحیح پہونچا، لیکن اس کی تشریح مجھ سے سن لو ، تاکہ بصیرت حاصل ہوجائے۔
اتنی بات تو جانتے ہوکہ موضوع اور محمول کے مابین نسبت حمل کی ہوتی ہے، یعنی محکوم بہ محکوم علیہ پر محمول ہوتا ہے، اب تم غور کرو کہ موضوع ومحمول کے درمیان قطع نظر حمل کے کیا تعلق ہے ؟ اس کی چندصورتیں ہیں ۔ کبھی یہ تعلق عینیت کا ہوگا،یعنی محمول موضوع کا عین ہوگا، ذات میں بھی اور مفہوم میں بھی ۔ مثلاً الانسان انسان ، کبھی ایسا ہوگا کہ موضوع ومحمول میں علاقہ جزئیت کا ہوگا، یعنی محمول اپنی ذات کے لحاظ سے موضوع کاجز ہوگا، جیسے الانسان حیوان، اور کبھی یوں ہوگا کہ محمول اپنی ذات کے لحاظ سے موضوع کی ماہیت کے لئے لازم ہوگا، جیسے الاربعۃ زوج، اور کبھی تینوں سے الگ عرض مفارق کا علاقہ ہوگا، عقلاً یہی چار صورتیں ہوسکتی ہیں ، ذرا تعمق کروگے تو حمل کی کیفیت تمہیں سمجھ میں آجائے گی۔ پہلی صورت میں موضوع ومحمول عین واحد ہیں لہٰذا حمل لازم ہوگا، ورنہ الانسان لیس بانسان کہنا ممکن ہوگا، جو بداہۃً محال ہے۔ دوسری صورت میں محمول چونکہ ذات موضوع کا جز ہے، لہٰذا یہ حمل بھی لازم ہے کیونکہ جب الانسان حیوان کہا گیا تو انسان کے ضمن میں حیوان بھی مذکور ہوا، گویا اس میں بھی الحیوان حیوان ضمناً مذکور ہوا۔ تیسری صورت میں چونکہ