باشد وتکلم بکلام کاذب نمی تواند کرد، یا شخصے کہ ہرگاہ کلام صادق می گوید کلام مذکور ازو صادر می گردد ، وہرگاہ کہ ارادۂ تکلم بکلام کاذب می نماید، آوازِ او بند می گردد، یا زبانِ او ماؤف می گردد ، یا کسے دیگر دہن اورا بند می نماید یا حلقوم اورا خنقہ می کند، یا کسے کہ چند قضایائے صادقہ را یاد گرفتہ است واصلاً بر ترکیب قضایا دیگر قدرت نمی دارد وبناء ً علیہ کلام کاذب ازو صادر نمی گردد، ایں اشخاص مذکورین نزدِ عقلاء قابل مدح نیستند
بالجملہ عدم تکلم کلام کاذب ترفھاً عن عیب الکذب وتنزھاً عن التلوث بہ از صفات مدح است وبنا بر عجز از تکلم بکلام کاذب ہیچگونہ از صفات مدائح نیست یامدح آں بسیار ادون است از مدح اول‘‘
خلاصہ یہ ہے کہ ذاتِ باری تعالیٰ کے لئے کذب ممتنع اور محال ہے۔ لیکن اس لئے نہیں کہ وہ قدرت ہی میں نہیں ہے ، حق تعالیٰ اس سے عاجز ہیں ، بلکہ اس لئے کہ حق تعالیٰ قادر تو صدق وکذب دونوں پر ہیں ، لیکن کذب خلاف حکمت ہے، اور حکیم خلاف حکمت کام نہیں کرتا، اس لئے نہیں کہ خلاف حکمت پر قادر نہیں ، اس پر اگر قدرت ہی نہ ہوتو کاہے کو حکیم ہوگا، بے شک خلاف حکمت پر قادر ہے مگر ایسا کرتا نہیں ، اس لئے صدورکذب اس سے ممتنع ہے۔ اور یہ تو اہل سنت کااجماعی مسئلہ ہے کہ حق تعالیٰ کے ذمے کوئی چیز واجب نہیں ہے ، اگر وہ چاہے تو اہل ایمان کو مبتلاء عذاب کرے اور کفار ومشرکین کو بخش دے، ظاہر ہے کہ تعذیب مومن اور تنعیم کافر پر قدرت کا ماننا کذب پر قدرت ماننے سے کسی طرح کم نہیں ہے ، اگر یہ خلاف حکمت ہے تو وہ بھی خلاف حکمت ہے ، اور اگر یہ خلاف حکمت ہونے کی وجہ سے قبیح ہے ، تو وہ بھی خلاف حکمت ہی ہونے کے سبب سے قبیح ہے، پھر ایں چہ معنی دارد کہ تعذیب مومن پر قادر مانو، تنعیم کافر پر قادر مانو، اور نہ مانو تو کذب پر قادر نہ مانو، بلکہ اگر بنظر غور