جاپڑے ، اور جبر واضطرار تو ایسادھبہ ہے جو کسی طرح إن اﷲ علیٰ کل شیٔ قدیرکے ہوتے ہوئے زیب نہیں دیتا۔ اور ایک لطیفہ سنو!حق تعالیٰ تو إن اﷲ علیٰ کل شیٔ قدیر فرمائیں ، اور یہ لوگ فرمائیں کہ نہیں فلاں فلاں امور قدرت سے خارج ہیں ، حالانکہ ان کا تعلق امکانیات سے ہے، تفصیل آگے آئے گی۔ تو اگر یہ سچے ہیں تو نعوذباﷲ خدا کے کلام میں انھوں نے کذب کو بالفعل تسلیم کرلیا۔ کہاں تو چلے تھے امکان کذب کی نفی کرنے اور پھنس گئے وقوع وصدور کذب میں ۔فرمن المطر وقر تحت المیزاب، اسی کو کہتے ہیں ، یایوں کہو کہ ’’ چاہ کن را چاہ در پیش۔
ایک معقولی عالم نے لکھا کہ وھو ( الکذب ) محال لانہ نقص والنقص علیہ تعالیٰ محال۔ اس پر ایک جامع المعقول والمنقول نے یہ لکھا، اسے بغور پڑھو!
’’ اگر مراد از محال ممتنع لذاتہ است کہ تحت قدرت الٰہیہ داخل نیست ، بس لانسلم کہ کذب مذکورہ محال بمعنی مسطور باشد، چہ عقد قضیہ مطابق للواقع والقاء آں برملائکہ وانبیاء خارج از قدرت الٰہیہ نیست وإلا لازم آید کہ قدرت انسانی ازید از قدرت ربانی باشد، چہ عقد قضیہ غیر مطابق للواقع والقاء آں بر مخاطبین در قدرت اکثر افراد انسانی است، کذب مذکور آرے منافی حکمت اوست ، پس ممتنع بالغیر است، ولہٰذا عدم کذب را از کمالات حضرت حق سبحانہ می شمارندواورا جل شانہ بآں مدح می کنند بخلاف اخرس وجماد کہ ایشاں را کسے بعدم کذب مدح نمی کند وپر ظاہر است کہ صفت کمال ہمیں است کہ شخصے قدرت بر تکلم بکلام کاذب می دارد وبنا بر رعایت مصلحت ومقتضائے حکمت تنزہ از شوب کذب، تکلم بکلام کاذب نمی نماید ہماں شخص ممدوح می گردد بسلب عیب کذب واتصاف بکمال صدق، بخلاف کسیکہ لسان او ماؤف شدہ