تھوڑی محنت بہت زیادہ مثمر نتائج ہے ۔
(۴) ساتھیوں سے اختلاط بقدر ضرورت ، اورعلم سے اور کتاب کے ساتھ مشغولیت بقدر مقصد ہو ۔
(۵) بری صحبت سے قطعی اجتناب ، مگر دوسروں کو حقیر ہرگز نہ سمجھنا اور نہ نفرت کرنا ، ایسا نہ ہو کہ بری صحبت قرار دیکر کسی کوحقیر سمجھنے لگو ، اپنے نفس کے علاوہ کسی کو حقیر نہ سمجھو ۔
(۶) جو کتاب پڑھو ، ایک ہی مرتبہ پڑھ کر رکھ مت دو ، بلکہ بار بار پڑھو ، منتخب مضامین کو اتنی مرتبہ پڑھو کہ وہ محفوظ ہوجائیں ۔
(۷) اﷲ کے حضور بالحاح وزاری دعاء کیا کرو ۔
اس طریقۂ عمل سے انشاء اﷲ وہ بات حاصل ہوجائے گی ، جو تم چاہتے ہو ۔
والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۲؍ جمادی الاخریٰ ۱۴۲۳ھ
٭٭٭٭٭
ایک طالب علم نے خط میں مولانا مدظلہٗ کے آداب والقاب میں غلو سے کام لیا تھا، مولانا نے اس پر ٹوکا اور لکھا ، کہ ان مبالغہ آمیز باتوں پر اگر کل بروزِقیامت پرسش ہوگئی تو کوئی جواب بن نہ پڑے گا۔ حدیث میں ہے کہ آدمی کے شر کے لئے یہی بہت ہے کہ اس کی طرف انگلیوں سے اشارہ کیا جائے،اشاروں پریہ مواخذہ ہے، تو مبالغہ وغلو پر کتنامواخذہ ہوگا ، اس پر انھوں نے اس مشہور حدیث سے اشکال کیا کہ جب اﷲ تعالیٰ کسی بندے سے محبت فرماتے ہیں تو حضرت جبرئیل، اور تمام ملائکہ اور پھر تمام اہلِ زمین کواس سے محبت کا حکم جاری فرماتے ہیں ۔ اور اس طرح اس کی محبت عام ہوجاتی ہے،تواگر مواخذہ ہی ہونا ہے،تو یہ قبولیتِ عامہ کیوں ہے؟ اسی اشکال کے جواب میں یہ خط لکھا گیاہے۔ ( ضیاء الحق خیرآبادی)