وقت کے ضائع ہونے کی بھی تلافی ہے ، وہ یہی کہ ایک دھن لگا لو ، ہر کام تمہارا پڑھنا بن جائے ، اس میں بڑی رُکاوٹ مختلف المزاج طلبہ کا اجتماع ہے ، جن اکابر کے احوال تم نے پڑھے ہیں ، ان کے پاس یہ اجتماع نہ ہوتا تھا ، اب اس اجتماع کے بغیر کوئی پڑھ ہی نہیں سکتا ، بس انھیں میں ہم خیال ساتھیوں کو منتخب کرو اور ان کے ساتھ پڑھنے میں جان کی بازی لگاؤ، بات نہ کرو ، مطالعہ کرو ۔ حضرت مولاناصدیق احمد باندوی علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ میں اور مولانا عبد الرحمن صاحب جامیؔ دونوں مدتوں ایک چوکی پر بیٹھ کر گھنٹوں کتاب کا مطالعہ کیا کرتے تھے ، مگر کلام کی نوبت شاید کئی کئی دن تک نہیں آتی تھی ، اب دوطالب علم ایک جگہ ہوں اور دونوں فضول بک بک نہ کریں شاید ایسا ہوتا ہی نہیں ، اپنے کو قابو میں کرو ، تم نے قابو کیا ، دوسرے نے کیا ، چند ایک نے کیا ، اسی طرح ایک ماحول بن جائے گا ، کچھ سمجھے ؟
خلاصہ یہ ہے کہ
(۱) یہ بات ہر وقت مستحضر رکھو کہ تمہیں پڑھنا ہے ، اس کے لئے وقت کی کوئی قید نہیں ہے ، یہی اصل اور بنیادی کام ہے ۔
(۲) ہمت اور حوصلہ سے کام لو ، کسی کام کو مشکل نہ سمجھو ، پڑھنے سے متعلق جو بھی کام ہو حوصلہ مندی کے ساتھ اس میں لگ جاؤ ، طبیعت گھبرائے اور اکتائے ، تو تھوڑا بہت ، بہت تھوڑا سا دم لے کر پھر کام میں لگ جاؤ۔
(۳) ہمت ہی کا ایک لازمی اثر یہ ہے کہ طبیعت میں استقلال اور ثبات قدمی پیدا کرو ۔ کوئی چیز یاد کرنی ہے تو مسلسل لگ کر اسے یاد کرو ، کوئی کام جو مناسب نہ تھا ،ا سے چھوڑ دیا ہے تو طبیعت کا خواہ کتنا ہی تقاضا ہو اسے چھوڑے ہی رہو ، ایسا ہرگز نہ ہو کہ ایک دن بہت کرلیا ، دوسرے دن بالکل ترک کردیا ، ترتیب کے ساتھ روزانہ تھوڑی