سے دعا فرمائیں کہ ان کو عالم باعمل بنائیں ۔
میری اس بے تکی داستان سے آپ کو کچھ فائدہ نہیں ، مگر آپ کی تحریر مبارک سے مجھے آپ بیتی یاد آگئی اور بے اختیار نوکِ قلم پر آتی چلی گئی ، آدمی کی نظر اپنے ہم جنس پر پڑتی ہے تو اسے تسلی کا سامان مل جاتا ہے ، ممکن ہے عزیزہ سلمہا کو میری یہ داستان معلوم ہوتو اس کے دل کو تقویت وتسلی حاصل ہو ، بہر حال اﷲ تعالیٰ بڑے کارساز ہیں ، ہاں یہ بھی عرض کردوں کہ اس وقت میرا افلاس بھی عروج پر تھا ، تنخواہ پوری کی پوری دونوں بچوں کے دودھ پر صرف ہوجاتی تھی ، لیکن واہ رے حق تعالیٰ کی شانِ رحمت،ا س کے فضل سے مقروض ہونے کی نوبت نہیں آئی ، اوراگر کچھ ہوا بھی تو ہلکا پھلکا قرض ۔
خط میرا لمبا ہوتا جارہا ہے ، آپ کو اسے پڑھنے میں اپنے قیمتی اوقات کے بڑے حصے کو ضائع کرنا پڑے گا ، مگر جانتا ہوں اور حسن ظن رکھتا ہوں کہ آپ کوا س تحریر سے خوشی ہوگی ، اور میرادل بھی اس وقت آمادۂ گفتگو ہے ، اس لئے دل میں آئی ہوئی بات کاغذ پر منتقل کردینا ہی بہتر سمجھتا ہوں ۔ آپ کے مکتوبِ گرامی کا قلب پر اثر تو تھا ہی ، کل بابری مسجد کے حادثہ نے اسے اور محزون ومغموم بنادیا ہے ، مگر جیسا کہ میں نے عرض کیا ہے میرا دل رنج وملال اور حزن وغم سے ایک طرح کا کیف بلکہ گونہ لذت وحلاوت پاتا ہے ،ا س لئے گوکہ دل کی مثال اس وقت ایسی ہے جیسے کوئی حصۂ بدن زخموں سے چھلنی ہوگیا ہو ، اور اس پر نمک چھڑک دیا گیا ہو ، تاہم اس تلملاہٹ کو لذت سے محرومی نہیں ہے ۔
آج عصر کی نماز سے پہلے یکایک آپ کی یاد بہت شدت کے ساتھ آئی ، معاً میرے دل میں خیال آیا کہ کسی طرح آپ کا رنج وکرب راحت وآرام سے بدل جاتا ،