اس خط کے بارے میں معلوم نہ ہوسکا کہ کس کے نام لکھا گیا۔(مرتب)
عزیزم ! عافاکم اﷲ عن سائر الشرور والفتن
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
عرصہ کے بعد تمہارا محبت نامہ موصول ہوا ، خوشی ہوئی کہ دار الافتاء میں داخل ہو ،آج کل کے علماء کے لئے اس شعبے کی مشق وتمرین ضروری ہے ، اس کے بغیر مسائل کا ذوق پیدا ہونا تو درکنار ، مولوی صحیح مسئلہ بھی نہیں بتا پاتا ، اس لئے اس شعبہ میں جتنی محنت کرسکتے ہو ، کرو ، حضرت مولانا سید سلیمان ندوی علیہ الرحمہ فرمایا کرتے تھے کہ بیس سال کے بعد صحیح مسئلہ بتانے والے لوگ نہیں ملیں گے ، یہ بات آج بالکل صحیح ثابت ہورہی ہے ۔ پرانے بعض علماء اور مفتیانِ کرام بھرم باقی رکھے ہوئے ہیں ، ورنہ ہم جیسے کاہل اور آرام پسند لوگوں نے تو لُٹیا ہی ڈبو رکھی ہے ، فتاویٰ کی کتابوں بالخصوص شامی ، بدائع الصنائع اور بحرالرائق کا بالاستیعاب مطالعہ ہونا چاہئے تاکہ ذوق پیدا ہوجائے ، صرف اتنا نہیں کہ کوئی مسئلہ آگیا تو اس کے متعلقات دیکھ لئے اور بس ۔ اس سے ناقص وناتمام علم حاصل ہوگا ، جو بعض اوقات کیا بسااوقات مضر ثابت ہوتا ہے ۔
تم نے استقلال کے فقدان کے سلسلے میں دریافت کیا ہے ، اس سلسلے میں یاد رکھو کہ یہ طبیعت کی عدم پختگی سے ناشی ہے ، استقلال ایک دم سے نہیں حاصل ہوتا ، بعض طبائع فطرۃً اتنی پختہ ہوتی ہیں کہ انھیں یکسوئی ، استقلال اور استقامت کے حاصل کرنے میں دقت نہیں ہوتی ، مگر ایسی طبائع آج کل کے طبعی حالات اور خارجی اثرات کی وجہ سے نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہیں ، اب تو استقلال کو کسب سے حاصل کرنا چاہئے ، اوراس کا طریقہ یہ ہے کہ جو کام بھی شروع کیاجائے ، شوق وہمت سے کسی قدر کم شروع کیاجائے اور پھر طبیعت پر جبر ڈال کر ، خواہ کتنا ہی سستی اور کسلمندی