تھا کہ آپ مجھے اﷲ کے لئے ، اﷲ کے دین کی خدمت کے لئے وقف کردیں ، انھوں نے ایسا کردیا اور پھر پلٹ کر کبھی دنیا اور مالِ دنیا کے لئے میری طرف نہیں دیکھا، اور میں اطمینان اور یکسوئی کے ساتھ اپنے کام میں لگارہا، گونامرادی ہی ہاتھ لگی مگر یکسوئی میں کوئی خلل نہیں آیا، اور اس یکسوئی کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ کا کرم محسوس ہوتا ہے۔ تم غور کرلو کہ یہ بات تم کو حاصل ہوسکے گی ؟ اور اگر حاصل ہوگئی تو ملامتوں اور طعنوں کے جو غول چلیں گے ان کو برداشت کرلوگے؟
جو کچھ میں لکھنا چاہتاتھا اس کے لئے موقع نہیں ملا، اور جب ملا تو یادنہیں رہا، عجب اﷲ تعالیٰ کی مصلحت ہے ، مشغولیات بہت ہیں مگر بھول جاتا ہوں ، تو خود بخود کم ہوجاتی ہیں ۔ تمہارے خط کے بعد ارادہ کررہاہوں کہ لکھوں ، تمہارا یہ خط کل رات میں ملا ہے ، آج صبح پہلا کام کررہا ہوں کہ جواب لکھ رہا ہوں ، تھوڑی دیر میں مغل سرائے جانا ہے۔ سامنے بخاری شریف پڑھنے والے بیٹھے ہیں ، ایک آدمی پانی پر دم کرانے کے لئے بیٹھا ہوا ہے ، حاجی صاحب ایک صاحب کے ساتھ مشغول بتکلم ہیں ، منشی جی چائے سے پاپے کھارہے ہیں اور میں قلم چلا رہا ہوں ۔ سوچو اس ماحول میں علم کا کباڑا ہوگایانہیں ؟
موقع ملا ،اور یاد رہاتوخط لکھوں گا۔ آج رات میں لوٹوں گا ، امتحان آج سے شروع ہے ۔ تین دن مدرسے میں رہنے کا رادہ ہے ، دیکھو پورا ہوتا ہے یا نہیں ، جمعہ کو گورکھپور جانا ہے ، پھر سوموار کو اپنی پرانی جگہ دیوگھر دُمکا جانا ہے۔ اسی بے ترتیبی میں زندگی ہچکولے کھارہی ہے ، بس ایک چیز ہے جو مسلسل برقرار ہے ، وہ ہے اﷲ کے حضور عجزونیاز ، بندگی وانابت ، اسی میں دل مطمئن رہتاہے، نہ کتاب ، نہ مطالعہ ، نہ تحریرنہ تصنیف ، موقع ملتا ہے توزبان سے نام لیتاہوں ورنہ دل تو لگا ہی رہتا ہے ، یہی