ألا أخبرکم بخیر الناس ؟ رجل ممسک بعنان فرسہ فی سبیل اﷲ ، ألا أخبرکم بالذی یتلوہ رجل معتزل فی غنیمۃ لہ یودی حق اﷲ فیھا (مشکوۃ شریف: باب افضل الصدقۃ ،الفصل الثانی)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نمبر ایک پر بہتر آدمی وہ ہے جو ہر وقت جہاد فی سبیل اﷲ کے لئے تیار ہو ، اور اس کی تیاری میں لگاہو۔ دوسری نمبر پر وہ جو اپنی چند بکریوں کو لے کر الگ تھلگ ہو ، اوران میں اﷲ کا حق ادا کرتا ہو۔
اجتماعی ماحول کا فتنہ بہت سخت ہے ، نمبر چاہے کم ہو یا زیادہ ، دل ودماغ اور مزاج وطبیعت کارجحان بگڑ جاتا ہے ، نہ نمبروں کی فکر کرو نہ گستاخیوں کی ! میری حیثیت ہی کیا ہے کہ میرے حق میں گستاخی کا تحقق ہو ، وہ کام کرو جس سے علم میں رسوخ ہو ، مجھے خوب تجربہ ہے کہ طلبہ کی یہ انجمنیں جنھیں تم شاید لائبریری کہہ رہے ہو بگاڑ کا گھر ہیں ، اس لئے میں اپنے حکم پر قائم ہوں ، تم حکم عدولی کروگے اور اس کی اچھی سی تاویل کروگے تب بھی حکم یہی رہے گا۔ یہ سب ہوس پرستیاں ہیں ، جن پر نفس بھی اکساتا ہے اور شیاطین الانس والجن بھی ترغیب دیتے ہیں ،اور رہا مسئلہ نمبروں کا تو یہ کچھ نہیں ہے ، نہ امتحان کااعتبار ہے نہ ان کے نمبروں کا، اعتبار اس کا ہے کہ علم کااستحضار رہے ، دینداری میں رسوخ رہے ، محنت پوری کرو اور نمبروں سے آزاد ہوکر کرو۔ اﷲ تعالیٰ اپنے دین کاکام نمبروں کی بنیاد پر نہیں لیتے ، تدین اور تقویٰ کی بنیاد پر لیتے ہیں ، آج کل کے امتحانات میں جہاں اﷲ جانے کیسے کیسے ہتھکنڈے استعمال کئے جاتے ہیں ، نمبر لانے کا کچھ حاصل نہیں ہے ، اس کی فکر چھوڑو، ہاں محنت میں کوتاہی نہ کرو ، یہ مسائل جاہ کے ہیں ، جن سے اجتناب کرنا دین کے لوازم میں سے ہے۔
چند دن اس بھیڑ بھاڑ میں رہنا ہے ، پھر سب اپنا اپنا کیا دھرا لے کر اپنے