کا موقع نہیں ہے ، کتابوں میں لگے رہو اور جو قت ملے میرے پاس کبھی کبھی آکر بیٹھا کرو ۔ مجمع کی پروا مت کرو۔
جو چیز خلافِ نفس ہوتی ہے اور نفس اس سے گرانی محسوس کرتا ہے ، جب نفس کو اس کی مرضی کے خلاف اس کا خوگر بنایا جاتا ہے ، تو پھر وہ موافقت اور مطاوعت کرنے لگتا ہے، اس کے لئے مجاہدہ درکار ہوتاہے ، وقت بھی لگتا ہے مگر آدمی ہمت نہ ہارے ، اس گرانی کو برداشت کرتارہے ، پھر وہ گرانی عادت بن جاتی ہے، پھر اس میں لذت ملنے لگتی ہے اور وہ لذت رگ وریشہ میں سرایت کرجاتی ہے ۔ اس کے بعد وہ بہت تیزی سے انسانوں کو ترقی کی منزلوں پر پہونچاتی ہے ۔ دیکھو فرشتوں کے لئے طاعات وعبادات میں کوئی مجاہدہ نہیں ہے ، کیونکہ وہ نفس کی طاقت سے خالی ہیں ، تو ان کاایک مقام متعین ہے ، اس سے انھیں عروج نہیں ہوتا ، اس کے برخلاف انسان کے لئے سخت مجاہدے ہیں ، کیونکہ ہر قدم پر نفس رکاوٹ ڈالتا ہے ، آدمی زور لگاتا ہے ، تو رکاوٹ ہٹتی ہے، لیکن وہ اسی زور لگانے میں بہت آگے نکلتا ہے ، انسان تازندگی نفس کے دباؤ میں رہتا ہے ، اسی لئے وہ ہمہ دم مجاہدے کی کشمکش میں ہوتا ہے اور ہر آن وہ آگے بڑھتا رہتا ہے ، اسی لئے میں نے کہاتھا کہ ذرا آہستہ آہستہ ادھر رجحان پیدا کرو۔ اس میں بندے کے حق میں اﷲ تعالیٰ نے بڑی مصلحتیں رکھی ہیں ، سلیقے سے آدمی چلتا رہے تو وقت وقت پر مصلحتیں کھلتی رہتی ہیں ۔
اعجازاحمد اعظمی
۱۶؍ محرم ۱۴۲۴ھ
٭٭٭٭٭
عزیزم ! السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ