قلب سے نوازیں ۔ آمین
اعجازاحمد اعظمی
۱۰؍ شوال ۱۴۲۳ھ
٭٭٭٭٭
عزیزم ! السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
الحمد ﷲبعافیت ہوں ۔ مجھے جب بھی تمہارا خط ملا ہے ، اہتمام سے اس کا جواب تحریر کیا ہے، غالباً ششماہی کے موقع پر ایک خط ملا تھا ، اس کا جواب میں نے ساتھ ساتھ لکھا تھا۔
رات میں پڑھنے کی مشغولیت رہتی ہے ،تو دیر ہونے میں مضائقہ نہیں ، لیکن کسی شخص کو اپنے اوپر مسلط کردو کہ وہ تمہیں جگاکر چھوڑے، اور جونہی تمہاری آنکھ کھلے بستر چھوڑدو ، اور اگر فضول گپ شپ میں دیر ہوتی ہے تو اسے یکلخت ترک کرو، میں نے سب سے زیادہ نحوست کی چیز یہی فضول کلامی پائی ہے۔ اس سے دل بالکل بجھ کر رہ جاتا ہے، توفیق سلب ہوجاتی ۔ یہ چیز بعض آثار کے اعتبار سے گناہ سے بھی زیادہ سخت ثابت ہوئی ہے ، یہاں تک پہونچاہوں تو میرا پورا وجود ہل گیا ۔ اس فضول کلام کی نحوست سے اپنے ابتدائی دور میں مَیں برسوں تہجد کی نمازے محروم ہوگیاتھا ، وہ وقت یاد آگیا تو تھرتھرا گیا ہوں ۔ کیسی سخت محرومی تھی ، توفیق ملتی نہ تھی ،اور شرمندگی وہ تھی کہ کسی سے کہہ بھی نہیں پاتاتھا، پھر اﷲ تعالیٰ نے اس نحوست سے خلاصی عطا فرمائی۔ فالحمد ﷲ
ذرا اﷲ کی محبت کو دل میں جگہ پکڑنے کا موقع تو ملے ،پھر آنکھ سے ان شاء اﷲ آنسو کا قطرہ نہیں دریا بہے گا۔ محبت ہی آنسوؤں کا سرچشمہ ہے ، لوگوں نے دل کو فضول