عزیزم ! السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
میں نے پچھلے خط میں چند باتیں لکھی تھیں ، انھیں حافظہ کی مدد سے پھر لکھتا ہوں ۔
(۱) میں چھوٹا آدمی ہوں ۔ اسے تواضع پر محمول نہ کرنا ، میں واقعی بہت چھوٹا ہوں ، اور تمہاری نسبت بہت بڑی ہے ، تو کیا تم نسبت کی اس بڑائی کو رکھنے کے باوجود ایک بہت چھوٹے آدمی کے سامنے اس سے چھوٹا بننے کا حوصلہ رکھتے ہو، اور یہ معلوم ہے کہ چھوٹا ہوئے بغیر کچھ حاصل کرنا مشکل ہے۔
(۲) میری چھوٹائی ہی کااثر ہے کہ میرے پاس ان لوگوں کا مجمع رہتا ہے جن کو عرف عام میں چھوٹا سمجھاجاتا ہے ،مثلاً یہ کہ میرے پاس اہل بہار کافی تعداد میں رہتے ہیں اور میں ان کی بڑی عزت کرتا ہوں ، اور کسی کو اجازت نہیں دیتا کہ انھیں حقارت کی نگاہ سے دیکھے ، تو کیا اس خیال ونظریہ اور عمل میں تم میرا ساتھ خوش دلی سے دے سکتے ہو، اگر دے سکتے ہو تو بہت خوب! اور اگر انقباض کے ساتھ رہوگے تو ضرر ہے۔
(۳) تم یہاں صرف سلمان بن سفیان رہوگے ، اپنے آپ کو نمایاں اور ممتاز کرنے کاارادہ کبھی نہ کرنا ، تمہارا علم ، تمہارا عمل تمہیں نمایاں کردے وہ اور بات ہے ، مگر تم کبھی اس کا ارادہ نہ کرنا ۔تمہاری نسبت تمہارے منہ سے نہ جانی جائے ۔ تم ایک عام طالب علم بن کر رہو ، تمہاری نسبت نہیں ،تمہاری محنت اور تمہارا اخلاق تمہیں خاص بنائے۔
(۴) نگاہ ہمیشہ پست رکھو ، بے ضرورت عادۃً اِدھر اُدھر نہ دیکھو ، بالخصوص کسی شخص کو بغور نہ دیکھو، ضرورت کے بقدر دیکھو اور پھر نگاہ نیچی کرلو، تاکہ قلب میں طہارت اور پاکیزگی رہے ۔ اس کا نہایت اہتمام کرو ، اﷲ تعالیٰ تم کو علم ، عمل ، تقویٰ اور سلامت