چھوٹا ہی ہو اس کا ادب دل سے کیا جائے ۔ باادب آدمی ہر جگہ ہر ماحول میں عزت پاتا ہے ، کسی کو کسی موقع پر ذلیل نہ کرو ، اور نہ کسی کی تذلیل میں کسی کا ساتھ دو، بلکہ مناسب طریقے پر اس کا دفاع کرو ، اور کسی مجبوری کی وجہ سے دفاع نہ کرسکو ، تو خود اس جگہ سے دفع ہوجاؤ۔
لغویت سے اعراض تو واضح ہے ، اجتماعی معاشرہ میں فضول کام ، فضول کلام اور فضول تفریح والعاب کا بہت رواج ہوجاتا ہے ، ان فضولیات کے ارتکاب کرنے والوں پر عام مجمع میں ، یا جو لوگ اس میں لگے ہوئے ہیں ، ان کے سامنے تبصرہ بھی مت کرو اور نہ انھیں تحقیر کی نظر سے دیکھو ، کیونکہ یہ بھی فضول ہے ، اعراضِ کریمانہ یہی ہے ، خود لغویتوں میں مشغول نہ ہو ، لیکن جو لوگ لغویت میں لگے ہوئے ہیں ان سے نہ الجھو ، اور نہ ان کی تحقیر کرو ، اپنے کام سے کام رکھو، اسی طرح فضول ٹہلنے گھومنے سے بچو، طلبہ آئے دن دلی ، سہارن پور وغیرہ جاتے رہتے ہیں ، محض لغو اور بیکار! دیوبند میں رہ کر اگر تم دیوبند کا بازار اور گلیاں تک نہ دیکھ سکو ، تو بہتر ہے ، اپنی ضروریات سمیٹ کر اتنی محدود کردو کہ بازار میں داخل ہونے کی نوبت ہی نہ آئے، طبیعت کی ہوس کا اعتبار نہ کرو کہ عظیم ترین اور مشکل ترین لغویت یہی ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ تدین ،اخلاق اور لغویت سے اعراضِ کریمانہ ، ان تین باتوں کو ہردم مستحضر رکھو ، اور کوئی بھی کام ہو غور سے دیکھو کہ وہ ان تین امور میں سے کس کے تحت آتا ہے ، انشاء اﷲ خود بخود تینوں باتیں روشن ہوتی چلی جائیں گی۔
آخری بات یہ ہے کہ اپنے احوال کی اطلاع خط کے ذریعے مہینہ میں کم ازکم ایک بار اور بہتر یہ ہے کہ دوبار دیا کرو، میں دعا کرتا ہوں کہ ان تینوں امور پر استقامت رہے ۔ میں تہہ دل سے تمہارے لئے دعا کرتا ہوں ۔ والسلام
اعجازاحمد اعظمی
۲۶؍ رمضان المبارک ۱۴۲۴ھ