ہے مگر محال میں مقدور ہونے کی صلاحیت ہی نہیں ، خدا کی صفت خلق علیٰ وجہ الکمال ہے ، مگر محال میں مخلوق ہونے کی صلاحیت ہی نہیں ، کیونکہ اگر وہ مخلوق ہوگیا تو محال نہیں رہا ۔ دیکھو انسان کی نگاہ کامل ہے لیکن مبصرات ہی کو دیکھ سکتی ہے ، ہوا کو نہیں دیکھ سکتی ، تو کیا اس کے کمال میں کوئی نقص ہے ، تو بعض چیزیں اپنی تاثیر میں کامل ہوتی ہیں ، لیکن ان کی تاثیر وہیں ظاہر ہوتی ہے جہاں اس کو قبول کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے ، خدا کی قدرت بے شک کامل ہے مگر محالات میں اس قدرت کی تاثیر قبول کرنے کی صلاحیت نہیں ، یہ تعبیر نہ کرو کہ ا تعالیٰ اپنے مثل کے پیدا کرنے پر قادر نہیں ، اس سے وہم ہوتا ہے کہ شاید اﷲ تعالیٰ کا مثل تو ہوسکتا ہے مگر اﷲ کو اس پر قدرت نہیں ، یہ تعبیر ادب کے بھی خلاف ہے اور موہم فساد بھی ہے ، یہ کہو کہ اﷲ کا مثل محال ہے اور محالات میں تاثیر قدرت اور تاثیر خلق کے قبول کرنے کی صلاحیت نہیں ہے ۔
(۳) جہتوں کا تعلق عالم خلق سے ہے ، یہ مخلوقات کی صفت ہے ، اور اﷲ تعالیٰ مخلوقات کی صفت سے پاک ہے ، اس بناپر ان کے لئے کسی جہت کا اثبات ممکن نہیں ، اب رہاسوال یہ کہ آیاتِ قرآنیہ میں جہت کا ثبوت ملتا ہے ، مثلاً پاک کلمے اسی کی طرف چڑھتے ہیں ، واقعہ معراج میں نبی ا کارب العالمین سے ملاقات کے لئے جانب فوق جانا، تو یہ اشکال واقعی محسوس ہوتا ہے ، لیکن سوچو کہ قرآن کی آیات ہی سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ خدا تعالیٰ کے لئے کوئی خاص جہت نہیں ہے ، مثلاً أینما تولوا فثم وجہ اﷲ ، اورإن اﷲ بکل شیٔ محیط ۔ اور حدیث میں ہے کہ نمازی اپنے آگے نہ تھوکے ، اس لئے کہ اس کے سامنے اﷲ ہے ، اور اس کے علاوہ بہت سی روایات وآیات ہیں جن سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ جہت اور سمت سے پاک ہیں ، اس لئے ایسی توجیہ کرنی چاہئے کہ دونوں طرف کی آیتوں اور روایتوں میں تطبیق