صوبہ کے ایک بہت ہی صاحب درد ، دیندار ومتقی شاعر کا ایک شعر مجھے یاد آرہا ہے ، وہ کہتے ہیں کہ ؎
میرے دل میں درد بھرا ہے اتنا ہی تم جانو ہو
دل میں درد بھرے ہیں کیسے درد بھرا دل جانے ہے
بالکل واقعہ ہے ، تاہم ایک خدا کی یاد ، اس کی جناب میں حضوری ، اس کانام اور اسی کے حضور گریہ وزاری ، ہر ایک درد کا مداوا اور ہر ایک غم کا علاج ہے ، وہی ایک پناہ گاہ ہے ، اس کے علاوہ اور کوئی جائے پناہ نہیں ، وہی فریاد رس ہیں ، ان کے ماسوا کسی کے بس میں کچھ نہیں ، وہی قلوب کو کو قوت بخشتے ہیں ، وہی صدمہ بھی دیتے ہیں ، اور وہی برداشت بھی عنایت فرماتے ہیں ، یہ سب ان کی شانیں ہیں ، کون جانے کہ ان میں کیا کیا حکمتیں ہیں ، بس وہی جانتے ہیں اور انھیں کا جاننا ہمیں کافی ہے ، ہم تو بس آنکھ بند کرکے ان کے حکم پرچلتے رہیں ، ان کے یہاں دھوکا نہیں ہے ، اندیشہ نہیں ہے ، خطرہ نہیں ہے ، ہمارے آقا ومولیٰ حضور سرورِ کائنات ا نے رضا بالقضاء کا سبق اتنی تکرار سے پڑھایا ہے کہ ہر ایمان والے کا دل مضبوط ہوگیا ہے ، اب اس میں ہر ایک تکلیف برداشت کرنے اور ہر مصیبت جھیلنے کی قوت پیدا ہوگئی ہے ، اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو ایمان سے نوازا ہے ، یہ ایمان بھی عجیب چیز ہے ، کوئی بات کتنی ہی مشکل کیوں نہ ہو ، ایمان اسے آسان کردیتا ہے ، کیونکہ یہ ایمان ہر آڑے وقت میں بندے کو خدا کے دروازے پر کھڑا کردیتا ہے ، اوربندہ وہاں سے نئی قوت حاصل کرلیتا ہے ، آپ سے کیا کہوں ؟ آپ تو واقف ہیں ، میں تو اپنے دل کی تسلی کے لئے آپ سے کہے چلا جارہا ہوں ، حالانکہ جانتا ہوں کہ آپ کے پاس وقت بہت کم رہتا ہے ، یہ سمجھتے ہوئے کہ درازنفسی داخل گستاخی ہے ، مگر عنایت فرماتے ہیں اسی اعتماد پر لکھتا چلا گیا ۔