عربی پنجم کے طلبہ بھی آگئے ہیں ۔ مولوی سفیان کواپنے ساتھ رکھنے کا ار اد ہ کئے ہوئے تھا۔ مگر وہ سعودیہ کے لئے رخت سفر باندھے ہوئے ہیں ، اب باربار تمہاری طرف خیال جاتاہے لیکن تم بھی ایک اچھی جگہ لگے ہوئے ہو ، کیا تدبیر ہو۔ یہاں کی جگہ ویسی تو نہیں ہے ،جہاں تم ہو ، مگر مدرسہ کی ترقی ان شاء اللہ جلد ہوگی ۔ اور کام چل نکلے گا ۔ اچھے لوگ ہیں ۔ اگر حالات اجازت دیں تو یہاں کی نیت دل میں رکھ لو ۔ اصرار نہیں میرے نزدیک تمہاری مصلحت میری ضرورت اور خواہش پر مقدم ہے ۔ مولوی سفیان کل آئے تھے ،آج گئے ہیں وہ ۱۷ کو بمبئی جائیں گے ۔ ان سے میں نے کہا ہے کہ تمہارے لئے کوئی تدبیر کریں ۔ ایسے تم تو پڑھنے کے لئے جائو ۔ کمانے کی لغویت میں ہرگز نہ جائو ، با لکل جاہل ہو کر رہ جائو گے ۔ سفیان میر ی مرضی کے بغیر جارہا ہے ، مجھے سخت نا پسند ہے ۔ لیکن پڑھنے کے لئے جا نا ہو تو خیر ، ورنہ نیت ترک کرو ۔
اس سے خوشی ہوئی کہ تم کو شرح عقا ئد ملی ہے، محنت سے سمجھو اور سمجھ کر پڑھائو۔ معلوم نہیں تمہارے مخاطب کچھ سمجھتے ہیں یا نہیں ؟ اب اپنے سوالوں کے جواب سنو!
(۱) عقل کی تعریف امام غزالی یہ کی ہے الوصف الذی یفارق الانسان بہ سائرالبہائم وہو الذی استعدبہ لقبول العلوم النظریۃ و تدبیر الصنا عات الخفیۃ الفکریۃ ۔ و ھو الذی اراد الحارت بن اسد المحاسبی حیث قال فی حد العقل انہ غزیرۃ یتھیأ بہا ادراک العلوم النظریۃ و کانہ نور یقذف فی القلب بہ یستعد لا دراک الاشیاء (احیا ء العلوم،ص: ۸۵، ج:۱)
عقل کی اس تعریف پر غور کرو ، یہ عقل حیوانات کے اندر نہیں پائی جاتی ،او ر سچی بات یہ ہے کہ جو عقل حیوانات میں محسوس ہوتی ہے ،اس کا نام عقل نہیں ۔وہ ان