خفیہ کے ساتھ بھی ! جنات ہوں یا ملائکہ یااور کوئی غیبی مخلوق ، ان سے کام لینے کا تعلق اسباب خفیہ میں سے ہے ۔ مسلمانوں پر جو ابتلاء وآزمائش کا معاملہ حق تعالیٰ کی جانب سے جاری ہے ، یہ نہ کوئی نئی بات ہے اور نہ از روئے اسباب کچھ انہونی چیز ہے ، اس ابتلاء وآزمائش سے عہدہ برآ ہونے کے لئے حق تعالیٰ نے قرآن کریم میں کچھ اصول اور ضابطے ارشاد فرمائے ہیں ۔ ان کو اگر برتا جائے اور حالات غیر معمولی پیدا ہوجائیں تو جنود الملائکہ سے مدد ہوتی ہے ، لیکن یہ مدد بھی ایسی نہیں ہوتی کہ اہل حق کو کچھ کرنا ہی نہ پڑے ۔ انھیں اپنی کوشش پوری کرنی پڑتی ہے ، یہ غیبی مخلوقات بھی مشیت الٰہی کی پابند ہوتی ہیں ، پھر یہ بھی تو غورکرو کہ جنات کو خلقی طور پر انسانوں سے حسد ہے ، اور ان میں شر بمقابلہ خیر کے اس تناسب سے کہیں زیادہ ہے جو انسانوں میں پایا جاتا ہے، پھر وہ کیوں انسانوں کے لئے کڑھنے لگیں ۔ انھیں تو اور خوشی حاصل ہوتی ہوگی ، رہا عاملین کا معاملہ اور ان کااجنہ کواپنے قابو میں کرنے کاقصہ! تو اس میں حقیقت بہت کم ہے ۔ ایسا کون ہے جس کے قبضے میں جن ہو، اور اگر کسی کے قبضے میں کوئی جن ہو ابھی تو وہ اپنی برادری میں ذلیل ورسوا ہوجاتا ہے ، پھر اگر اس سے عامل کوئی کام لینا چاہے بھی تو دوسرے اجنہ اس میں مزاحم ہوں گے، اور اگر بالفرض کوئی نیک جن … جن کی تعداد اجنہ میں بہت قلیل ہے … کسی کام کے لئے اٹھے بھی تو اشرار اسے چلنے کب دیں گے، جیسا کہ تم انسانوں میں مشاہدہ کرتے ہو ، اور ایسابھی نہیں ہے کہ وہ کچھ نہ کرتے ہوں ۔ کیا ایسا نہیں ہوتا کہ خاص ہنگامی حالات میں جب مسلمان کمزور پڑنے لگتے ہیں تو اچانک غیبی طور پر ان میں غیر معمولی قوت پیدا ہوجاتی ہے ، اور کَمْ مِّنْ فِئَۃٍ قَلِیْلَۃٍ غَلَبَتْ فِئَۃً کَثِیْرَۃً کا منظر سامنے آجاتا ہے۔ اس میں فرشتوں کے ساتھ کیا معلوم کہ اجنہ کا بھی دخل ہوتا ہو۔ ویسے عاملین کے یہاں یہ بات مسلّم ہے کہ اجنہ کا قابو