یہاں ۔ اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو ۲۵؍ شعبان کے بعد گھر ملوں گا۔ انشاء اﷲ والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۱۹؍ربیع الاول ۱۴۱۱ھ
(۱) مولانا محمد علی جوہر کے بارے میں مولانا عبد الماجد دریابادی نے اپنے تاثرات کو دو جلدوں میں ’’محمد علی ذاتی ڈائری ‘‘ کے نام سے لکھا ، جو دار المصنفین سے ۱۹۵۰ء کے آس پاس شائع ہواتھا ، اس کی بے پناہ مقبولیت کے بعد بھی اس کا دوسرا ایڈیشن چھپنے کی نوبت نہ آسکی۔ مکتوب الیہ نے اس کا دوسرا حصہ پڑھا تھا ، اسی کے متعلق یہ سطریں ہیں ۔ابھی حال میں صدق فاؤنڈیشن لکھنؤ نے اس کتاب کا کمپیوٹرائزعمدہ ایڈیشن شائع کیا ہے، اور دونوں حصوں کو ایک ہی جلد میں کردیا ہے۔(ضیاء الحق خیرآبادی)
۹۹۹۹۹
عزیزم ! السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
تمہارے خط کا مجھے شدت سے انتظار تھا ۔ ہمارے یہاں امتحان ششماہی ۷؍ ربیع الاوّل کو ختم ہوا، اور اسی روز میں بہار کے ایک طویل المیعاد سفر پر روانہ ہوگیا، ۱۳؍دن کے بعد آج واپسی ہوئی ہے ، تو ڈاک کانبار تھا ، اس میں تمہارا خط بھی ملا ، پہلے اسی کو پڑھا ، تمہاری علالت سے رنج ہوا،اور صحت یابی سے خوشی! اور مزید خوشی یہ کہ میری تحریر سے تمہیں تشفی ہوگئی ، اور تمہارا یہ جذبہ کس قدر قابل قدر ہے کہ میری ضرورت پر تم بے تکلف لبیک کہنے کو تیار ہو، مجھے اپنے دوستوں پر قطعی اعتماد ہے ، ان کی محبت سچی ہے اور ان کا تعلق مخلصانہ ہے ، ان کا جذبہ والہانہ ہے ۔ حق تعالیٰ اسے باقی ودائم رکھیں ، اور میرے لئے بھی اور میرے دوستوں کیلئے بھی اسے مثمر اور بار آور بنائیں ، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔
تم نے آج کل کے احوال پر جس اضطراب و بے چینی اور درد وکرب کا اظہار