مبارک ہے، اﷲ تعالیٰ اس آگ کو اور بھڑکائے ، اور اس سے وہ کام لے ، جو اسلام اور مسلمانوں کی سربلندی اور حق تعالیٰ کی رضاوخوشنودی کا سبب ہو۔ بڑی خوشی ہوئی کہ تم نے محمد علی(۱) کا تذکرہ … ادھورا ہی سہی … پڑھ لیا۔ عجب مرد مجاہد تھا ، آخرعمر میں تووہ اپنے اس شعر کا مصداق بن کر رہ گیا تھا ۔ ؎
توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہہ دے
یہ بندہ دوعالم سے خفا میرے لئے ہے
اس کا پہلا حصہ دار المصنفین میں بھی ’’ دولت نایاب‘‘ ہے ، ورنہ کہیں سے نظم کرتا۔ ۲۵؍ شعبان کے بعد میرے گھر آؤ تو خیرآباد کی ایک لائبریری میں دیکھا تھا، وہاں شاید پہلا حصہ مل جائے۔
۲۸؍ فروری کو ہمارے یہاں امتحان ختم ہوگا۔ ۴؍۵؍ مارچ کو گورکھپور حضرت مولانا افضال الحق صاحب مدظلہٗ کے مدرسہ میں جلسہ ہے، اگر وہاں چل سکو تو مولانا بھی بہت خوش ہوں گے ، تم کو یاد کرتے ہیں ۔ اس کے لئے آسان طریقہ یہ ہے کہ تم ۳؍ مارچ کو اعظم گڈھ شہر آجاؤ ، اتوار کا دن ہوگا، روڈویز پر اترکر ٹمپو کے ذریعہ پرانی کوتوالی کے پاس اتر جاؤ، ٹمپووالوں میں یہ جگہ معروف ہے ۔ پرانی کوتوالی سے بجانب مغرب تھوڑے فاصلے پر جامع مسجد ہے ، وہاں میرے درس قرآن میں شرکت کرو۔ رات کو مولوی محمد عارف صاحب ( سابق ناظم مدرسہ شیخ الاسلام ،شیخوپور) کے یہاں رہیں ، اور صبح گورکھپور کے لئے روانگی ہو۔ یہ ہوسکتا ہے کہ مولوی محمد عارف صاحب بھی ساتھ ہوں ، گورکھپور سے مجھے ہنسور اوربارہ بنکی جانا ہے، تم کو تمہارے گھر کے قریب تک پہونچادوں گا ۔ یا اگر تمہیں موقع ہوگا ، تو ہنسور تک چلے چلنا ، جیسی سہولت ہو۔ اگر گورکھپور چلنے کا موقع نہ ہوتو پھر ۶؍ مارچ کو ہنسور میں ملو ، قاری عبد السلام صاحب کے