(۱) اس موضوع پر تفصیلی معلومات کیلئے مؤلف کا رسالہ ’’ تعویذات وعملیات کی شرعی حیثیت‘‘ دیکھئے۔
(۲)مکتوب الیہ نے سوال کیا تھا کہ ’’ عید میلاد النبی‘‘ یا جلسۂ سیرت النبی کے نام سے ماہِ ربیع الاول میں مجالس ومحافل منعقد کرنا بغیر رسم مروّجہ کے اہتمام والتزام کے یعنی خرافات وغیرہ کاارتکاب نہ کیاجائے ، کیا تب بھی اس پر پابندی لگانا مناسب ہے ؟
٭٭٭٭٭٭
عزیزم ! السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
تمہارامکتوبِ محبت ملا۔ آنکھوں کو نور اور دل کو سرور حاصل ہوا، تمہاری بے ساختہ محبت سوچتا ہوں تو بے حد فرحت ہوتی ہے۔ عزیزم! ہر شخص محبت کا بھوکا ہوتا ہے، خواہ وہ اسے کہیں سے ملے ۔ چھوٹے سے ملے ، بڑے سے ملے ، مجھے الحمد ﷲ بڑوں سے بھی محبت ملی ہے ، برابر والوں سے بھی ملی ہے ، اور چھوٹوں سے بھی! اور جب مجھے محبت کی یہ سوغات ملی ، تو کیوں نہ میں بھی اپنے محبین سے محبت کروں ۔ میرا حال تو یہ ہے کہ اپنے دوستوں کی محبت سے سرشار ہوں ، مجھے کبھی کبھی اپنی حقیقی اولاد اور تم لوگوں کی محبت کے درمیان امتیاز کرنا دشوار ہوجاتا ہے ، بلکہ بعض اوقات اولاد سے زیادہ تم لوگوں کی محبت محسوس ہوتی ہے ، یہ کچھ میرا کمال نہیں ہے ۔ اﷲ تعالیٰ نے میری طبیعت ایسی بنائی ہی ہے ، مجھے لفظ ’’محبت ‘‘سے محبت ہے ، اور دیوانگی کی حد تک محبت ہے ، طالب علمی کے زمانے میں مجھے ایسا جنون تھا کہ ایک ڈائری میں ہر وہ شعر نوٹ کرلیتا تھا جس میں لفظ ’’ محبت‘‘ آیا ہو، سینکڑوں اشعار جمع ہوگئے تھے ، لیکن بعد میں نہ جانے وہ ڈائری کہاں گم ہوگئی ۔ میں اس محبت کو اپنے لئے سرمایۂ سعادت اور وسیلۂ نجات سمجھتاہوں ۔ اﷲ تعالیٰ اپنے دوستوں کی کامل محبت عطا فرمائے ۔
اسلام اور مسلمانوں کے حق میں تمہارا جذبۂ دل اور دردمندیٔ قلب نہایت