ہے ، مگر دوسرا اسے سادہ سی بات قرار دے کر بے ضرر بات خیال کرتا ہے ، یا ایک شخص کھلم کھلا توہین کرتا ہے ، اور دوسرا تاویلات کی پناہ لیتا ہے، یا کسی سے کوئی بات جو موہم اہانت ہے بلاارادہ یا بہ نیت نیک … گوتاویلاً ہی ہو… صادر ہوگئی ، تو اسے اس کے حق میں معصیت نہیں قرار دیا جائے گا ، لیکن اگر یہی بات کسی دوسرے کے پاس پہونچے گی جو اس صورتحال سے واقف نہیں ہے ، تو اسے کفر سمجھ لے گا ، ایسے ہی کسی شخص کی مجموعی زندگی دین وایمان کے زیر اثر رہی ہے ، وہ ا سلام کے حق میں مخلص بھی ہے ، لیکن اس سے نادانی یا کم علمی یا اور کسی وجہ سے کوئی ایسی بات صادر ہوجائے جو موہم کفر ہو، تو اسے کفر نہیں قرار دیا جائے گا ، اس کی کوئی تاویل کی جائے گی، کیونکہ اس کی پوری زندگی کا حال اس کفر وانحراف سے ابا کرتا ہے۔ مودودی صاحب میں ہزار خرابیاں سہی ، مگر وہ اسلام کے حق میں مخلص تھے ، وہ اسلام اور اسلامی تعلیمات کا بول بالا چاہتے تھے ، ان سے غلطیاں ہوئیں ، وہ غلطیاں متعدی تھیں ، اس لئے شد ومد سے ان کی مخالفت کی گئی ۔ تاہم نوبت کفر تک نہیں پہونچی ہے ۔ ان کے کام اور خدمات کو دیکھوتو کیا ہمت ہوگی کہ انھیں کافر قرار دیا جائے۔ ایسی جگہ پر تاویل واجب ہے ، اور یہی وہ محل ہے جہاں امام اعظم علیہ الرحمہ کا اصو ل ڈھال بن جاتا ہے کہ جس بات میں سو احتمال ہوں ،ایک ایمان کا باقی کفر کا ، تو ایمان والے احتمال ہی کو اختیار کرو ، اور اس شخص کو کافر نہ قرار دو جس سے وہ بات سرزد ہوئی ہو۔
(۱۶) ۴۸؍میل ایک تقریبی تحدید ہے ، احادیث میں اس کی صراحت نہیں ہے ، احادیث میں تین دن کی مسافت کا ذکر ہے۔
ابھی کاموں کا ہجوم ہے، لکھنے کی عادت بھی ایک عرصہ سے متروک ہے ، اس لئے مختصر مختصر لکھ دیا ہے ، خدا کرے تشفی ہوجائے۔