دوسرے نے کہا کہ بعت منک تو اب ایجاب پایا گیا ، اور بیع میں شخص واحد کاکلام ایجاب وقبول دونوں بن جائے ، ایسا نہیں ہوتا ، کیونکہ ایک ہی شخص بائع اور مشتری دونوں نہیں ہوسکتا ، ورنہ حقوق میں تمانع لازم آئے گا ، وجہ یہ ہے کہ بیع کے حقوق مباشر کی جانب عائد ہوتے ہیں ، خواہ وہ اصیل ہو یا وکیل ، تو اس جگہ صرف ایجاب پایا گیا قبول نہیں ، ہوا۔ اس لئے آدھا رکن ہوا ، اور اس سے ظاہر ہے کہ بیع کا انعقاد نہیں ہوسکتا ہے ، مختصر لکھا ہے ، سمجھدا رہو ، سمجھ جاؤگے ، اگر اشکال ہوتو پھر لکھو۔
(۱۳) مسلمان کی ملکیت میں شراب مال متقوم نہیں ہے ، اسے اگر کوئی ضائع کردے تو ضمان واجب نہیں ہوگا۔
(۱۴) جن لوگوں نے اخذ بالید کو مصافحہ قرار دیا ہے ، وہ احادیث کے ظاہر الفاظ کی بناپر ایک ہاتھ سے مصافحہ کو سنت قرار دیتے ہیں ، حالانکہ حضرت عبد اﷲ بن مسعود ص کی روایت اس باب میں صریح ہے کہ حضور ا نے دونوں ہاتھ سے مصافحہ کیا ہے ، بہر حال روایات کے مجموعہ پر اگر سرسری نظر سے غور کیا جائے تو دونوں کا مسنون ومعمول بہ سمجھ میں آتا ہے ، لیکن اگر دقت نظر سے کام لیا جائے تو دونوں ہاتھ سے مصافحہ کو ترجیح ثابت ہوتی ہے ، تفصیل کا وقت فی الحال نہیں ہے ، بہر حال معاملہ میں گنجائش ہے ، طعن وتشنیع اور عناد کی کارفرمائی ہے ، ورنہ اس سے بڑے بڑے مسائل میں اختلاف ہے ، جس کے نزدیک جو راجح ہو، اس پر عمل کرنا چاہئے ، ان مسائل میں وسعت ہے ، تنگی نہیں ہے۔
(۱۵) تنقیص انبیاء بلاشبہ کفر ہے ، مگر تنقیص کے مصداق ، اس کے درجات اور اس کی نیت وارادہ میں اختلاف کی وجہ سے معاملہ ہلکا ہوجاتا ہے ، مثلاً ایک عبارت کو ایک شخص اس کے دوررَس نتائج وعواقب یا پس منظر اور پیش منظر کے لحاظ سے تنقیص سمجھتا