اور اس وقت کھوئی ہیں جبکہ عالم اسباب میں والد کے علاوہ ان دونوں سے زیادہ میرا کوئی غمخوار نہ تھا ، میرے سگے بھائی بہنوں کا انھیں دونوں پر خاتمہ ہوگیا ، پھر میں اکیلا رہ گیا ، ایسے واقعات پر اکثر مجھے خیال آتا ہے کہ حق تعالیٰ اپنے بندوں کی ساری توجہ اپنی طرف دیکھنا چاہتے ہیں ،ا س کے لئے عالم غیب سے تدبیریں نازل فرماتے رہتے ہیں اور یہ تدبیریں عموماً انسان کے مزاج وخواہش کے خلاف اور تکلیف دہ ہوتی ہیں ، یہ تدابیر کبھی مال پر بجلی بن کر گرتی ہیں ، کبھی اپنے گھروالوں اور عزیزوں کی جان کی آفت بنتی ہیں ، کبھی بیوی نا موافق ہوتی ہے ، کبھی اولاد نالائق ہوتی ہے ، ایسے حالات میں آدمی خدا کا نیازمند ہوتا ہے تو سب سے دل توڑ کر اسی پروردگار کے دروازے پر دھونی رما کر بیٹھ جاتا ہے ، اب اس کا دل مضبوط ہوجاتا ہے ، وہ سوچ لیتا ہے کہ یہ سب اشخاص واشیاء فانی ہیں ، ان کے ساتھ ہر قسم کا تعلق بھی فانی ہے ، باقی تو صرف خدا کی ذات ہے ، اور اس کا تعلق ہے بس اسی سے لگنا لپٹنا چاہئے ، آپ تو جانتے ہیں کہ حضرت سیدنا ابراہیم ادہم علیہ الرحمہ جب ساری دنیا پر لات مارکر خدا کے ہورہے تھے ، اور ۱۴؍سال کی مدت میں ہر قدم پر دورکعت نماز پڑھتے ہوئے حق تعالیٰ کی تجلی گاہِ خاص یعنی کعبہ مقدسہ تک پہونچے تھے تو ان کے صاحبزادے شاہ محمود کو باپ کی اطلاع ملی ، وہ اعیان وارکان ِسلطنت کولے کر مکہ مکرمہ حاضر ہوئے ، صاحبزادے اس وقت بہت چھوٹے تھے جب ابراہیم بادشاہت سے جدا ہوکر خدا کے قدموں میں گرے تھے ،ا س لئے جانبین سے پہچاننے کا سوال ہی نہیں تھا ، تاہم ابراہیم ادہم آتے جاتے بغور صاحبزادے کو دیکھا کرتے تھے ، معتقدین ومریدین کو کسی قدر الجھن بھی ہوتی تھی کہ حضرت اس خوبصورت لڑکے کو کیوں گھورتے ہیں ، لیکن کیا معلوم تھا بلکہ خود حضرت ابراہیم کو احساس نہ تھا کہ اپنا ہی خون ہے جو اب مجسم